
ممتاز پاکستانی آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی وولف پرائز ایوارڈ مسترد کر دیا، جس کے ساتھ 2.8 کروڑ روپے کی رقم بھی منسلک تھی۔
یاسمین لاری، جو پاکستان کی پہلی خاتون آرکیٹیکٹ ہیں، نے کہا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کے لیے یہ ایوارڈ قبول نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا، "میں کچھ نہیں کر سکتی، لیکن اسرائیلی ایوارڈ کو مسترد کر سکتی ہوں، جو ایک لاکھ ڈالر کی رقم کے ساتھ تھا۔”
وولف پرائز ایک بین الاقوامی ایوارڈ ہے جو سائنس اور آرٹ کے شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ یاسمین لاری کو یہ ایوارڈ آرکیٹیکچر کے شعبے میں ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔ تاہم، انہوں نے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کر دیا، جو فلسطینیوں پر ظلم و ستم کا مرتکب ہے۔
یاسمین لاری کا یہ اقدام نہ صرف ان کی بہادری اور اصول پسندی کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ یہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا ایک طاقتور پیغام بھی ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ انسانیت اور اخلاقی اقدار مادی فوائد سے کہیں بڑھ کر ہیں۔
یاسمین لاری نے اپنے فیصلے کے پیچھے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں بے گناہ لوگوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں پر ہونے والے مظالم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کرے اور ان کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے۔
پاکستان اور دنیا بھر کے لوگوں نے یاسمین لاری کے فیصلے کی تعریف کی ہے، اور انہیں ان کی بہادری اور انسان دوستی کے لیے خراج تحسین پیش کیا ہے۔