
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب، عاصم افتخار نے غزہ کی موجودہ صورت حال کو ایک ‘انسانی ساختہ تباہی’ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی جارحیت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ غزہ اس وقت مصیبتوں کے ایک ایسے گڑھے میں گر چکا ہے جہاں اسپتال، اسکول، پناہ گاہیں، حتیٰ کہ تاریخی اور ثقافتی مقامات بھی حملوں سے محفوظ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ، خواتین اور بچے ملبے تلے دب کر جان دے رہے ہیں، اقوام متحدہ کے اہلکاروں سمیت انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ متاثرہ آبادی کے لیے زندگی کی آخری امید بھی ختم کی جا سکے۔ صحافیوں کو خاموش کیا جا رہا ہے، تاکہ ان مظالم کی خبر دنیا تک نہ پہنچے۔
پاکستانی مندوب نے واضح طور پر کہا کہ،یہ سب کچھ ایک منظم نسل کشی کی شکل اختیار کر چکا ہے، جہاں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی تمام اقدار کو پامال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ،جو کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے وہ انسانیت کی توہین ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ کونسل کو اب عمل کرنا ہو گا۔ اگر یہ ادارہ خاموش تماشائی بنا رہا تو ہم اس اخلاقی دیوالیہ پن کا حصہ نہیں بن سکتے۔
عاصم افتخارنے اس بات پر زور دیا کہ، عالمی برادری دو راہے پر کھڑی ہے۔ ایک طرف قابض طاقت ہے جو نہ صرف جنگ بندی کو سبوتاژ کر رہی ہے، بلکہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کی منظور شدہ غزہ کی تعمیر نو کی کوششوں کو بھی ناکام بنانے پر تُلی ہے۔ دوسری طرف وہ بین الاقوامی برادری ہے جو امن، انصاف اور دو ریاستی حل کے لیے کوشاں ہے۔
پاکستان نے واضح پیغام دیا کہ، اب وقت آ گیا ہے کہ، عالمی طاقتیں اس المیے کے سامنے خاموشی ترک کریں، اور ایک مستقل، پائیدار اور منصفانہ حل کی جانب عملی اقدامات کریں۔