ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو کا کہنا ہے کہ اناج کی برآمد کے معاہدے کے بعد اب روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی پر ترجہ مرکوز کرنے کا وقت آ گیا ہے
وزیر خارجہ نے جارجیا کے وزیر خارجہ الیا دارچیاشویلی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف یوکرین سے ہی نہیں بلکہ روس سے بھی اناج کی ترسیل میں مسائل تھے جو اب حل کیے گئے ہیں ، ان عالمی منڈی میں اناج کی برآمد کو یقینی بنایا جائے گا ۔
ترک وزیر خارجہ نے امید کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاہدے پر عمل درآمد ہوتا ہے تو اناج اور گندم کو ضرورت مند ممالک تک فورا پہنچایا جائے گا
اگر یہ معاہدہ کامیاب رہا تو اس سے روس اور یوکرین کے درمیان تجارت کو بھی فروغ ملے گا
وزیر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنگ بندی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ یہ صرف وزرائے خارجہ کی سطح پر انجام پانے والا عمل نہیں ہے بلکہ دونوں ممالک کو ایک میز پر آنا ہو گا ، ترکیہ کی جانب سے روس اور یوکرین کے درمیان دیرپا امن کے لیے مذاکرات کی میزبانی اور ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر منصفانہ جنگ بندی ہوتی ہے تو جیت صرف امن کی ہو گی ، یوکرین کے خلاف جنگ بالآخر مذاکرات کی میز پر ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ترکیہ کی حیثیت سے ، ہم فریقین کو جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
ترکیہ کو عالمی سطح پر روس یوکرین جنگ میں ثالث کا کردار اداکرنے پر سراہا جا رہا ہے اور امن کی کوشش میں دونوں ممالک کی شرکت کے ساتھ مارچ میں سیاحتی شہر انطالیہ میں ہونے والی میٹنگ بھی اہم قرار دی جا رہی ہے۔