صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ یورپی سیاستدان اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے مسلمانوں پر حملے کو ایک اہم حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ کچھ وزرائے اعظم اور صدور اس غلیظ پالیسی کو پروان چڑھا رہے ہیں۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے اس بیان پر کہ فرانس اسلام کی تنظیم نو کرنا چاہتا ہے صدر ایردوان نے کہا کہ ماضی میں یہ پالیسی فاشسٹ گروپ ووٹ حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔
یورپی رہنما جو اپنی مقامی سیاست میں پھنسے ہوئے ہیں اور خارجہ پالیسی میں ناکام ہیں وہ اسلام کو ہدف بنا کر اپنی ناکامیاں چھپا رہے ہیں۔
ابھی حال ہی میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون بھی اس گروپ میں شامل ہو گئے ہیں۔ میکرون نے ایک مسلم اکثریتی شہر میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام بحران میں ہے۔ یہ اسلام کی توہین اور اسلام پر کھلا حملہ ہے
صدر ایردوان نے کہا کہ یہ ایک شرمناک حملہ ہے۔ میکرون نے اپنی حدود سے تجاوز کیا اور کہا فرانس اسلام کی تنظیم نو کرنا چاہتا ہے
صدر ایردوان نے کہا کہ کیا تم نے ہم سے کبھی سنا کہ ہم عیسائیت کی تنظیم نو کرنا چاہتے ہیں؟ کیا تم نے کبھی سنا کہ ہم یہودیت کی تنظیم نو کرنا چاہتے ہیں؟ تم میں اتنی ہمت کیسے ہوئی کہ تم نے اسلام کی تنظیم نو سے متعلق بے ہودہ بات کرو۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت میکرون فرانس اور فرانسیسی معاشرے کو درپیش بحران پر پردہ ڈالنے کے لئے اسلامی دنیا کے بحران پر بات کر رہے ہیں
یہ بات واضح ہے کہ انتہاپسندی کو ختم کرنے کے قانون کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کے آگے جھک جائیں۔ یہ اسلام اور مسلمانوں سے بدلہ لینا چاہتے ہیں
صدر ایردوان نے کہا کہ نو آبادیاتی نظام کا ایک نیا رجحان جو استحصال کا راستہ بنا رہا ہے جیسے داعش، آئی ایس آئی ایس اور فیٹو جو مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ میکرون نو آبادیاتی سوچ سے باہر آ کر ذمہ دار حکمران کے طور پر عمل کریں گے۔