turky-urdu-logo

میئر استنبول اکرم امام اوغلو بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت تک جیل منتقل

ترکیہ میں استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی جیل بھیجے جانے کی خبر نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور بین الاقوامی سطح پر مذمت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز اور سرکاری میڈیا کے مطابق، امام اوغلو کو بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت تک جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب وہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کے سب سے بڑے سیاسی مخالف سمجھے جا رہے ہیں اور 2028 کے صدارتی انتخابات میں مضبوط امیدوار تصور کیے جا رہے ہیں۔

عدالتی فیصلے کے فورا بعد، حزب اختلاف کی جماعتوں، یورپی رہنماؤں اور ہزاروں مظاہرین نے اس اقدام کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ اپوزیشن پارٹی جمہوریت پسند عوامی پارٹی (CHP) نے اس فیصلے کو جمہوریت پر حملہ قرار دیا اور عوام سے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی۔

ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے، خاص طور پر استنبول، انقرہ اور ازمیر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور پولیس نے احتجاج روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ اطلاعات کے مطابق، ربڑ کی گولیاں، مرچوں کے اسپرے اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔

جیل بھیجے جانے کے بعد امام اوغلو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’پر ایک پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہاکہ،میں ثابت قدم ہوں اور جھکوں گا نہیں۔ ہم سب مل کر جمہوریت پر لگے اس سیاہ دھبے کو مٹائیں گے۔

یہ بیان اس بات کی علامت ہے کہ، وہ اپنے خلاف ہونے والی کارروائی کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں اور اسے ایک سیاسی چال سمجھتے ہیں۔

عدالت نے نہ صرف اکرم امام اوغلو، بلکہ 20 دیگر افراد کو بھی جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ ابھی تک ان کے خلاف دہشت گردی سے متعلق ایک اور تحقیقات کا فیصلہ باقی ہے، جس سے یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں طویل قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو ترک سیاست میں ایک بڑا موڑ ہوگا۔

یورپی یونین اور انسانی حقوق کے مختلف اداروں نے اس فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ، ترکیہ میں جمہوری اقدار کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اپوزیشن کو سیاسی میدان سے ہٹانے کے لیے عدالتوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ معاملہ ترکیہ کی سیاست میں ایک نیا بحران پیدا کر سکتا ہے۔ اکرم امام اوغلو 2019 میں استنبول کے میئر منتخب ہوئے تھے، اور ان کی کامیابی ایردوان اور ان کی جماعت اے کے پارٹی (AKP) کے لیے ایک بڑا دھچکا تھی۔ ان کی گرفتاری اور ممکنہ سزا 2028 کے انتخابات کے لیے سیاسی منظرنامے کو یکسر بدل سکتی ہے۔

Read Previous

ترک اساطیری خطاط استاد حسن چیلبی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاکستانی خطاط واصل شاہد کی خطاطی کے فن پاروں کی نمائش کا افتتاح

Read Next

ٹکا کا اسلام آباد میں فلسطینی طلباء اور عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے افطار ڈنر کا اہتمام

Leave a Reply