اتوار کے روز استنبول کی جھیل میں ہزاروں مچھلیاں اور کیکڑے ساحل کے کنارے پائے گئے ، جس سے ماحولیاتی خطرات کے بارے میں مقامی لوگوں میں خوف پیدا ہوگیا ہے۔
اگرچہ سمندری حیات کا ساحل سے زمین پر آنا کوئی نیا منظر نہیں ہے ، لیکن جھیل کے ساحل کے قریب تیرنے والی مردہ مچھلیوں اور کیکڑوں کی سراسر تعداد نے رہائشیوں کو حکام سے رابطہ کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
اناڈولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے استنبول کے زراعت اور جنگلات کے منیجر احمت یاووز قاراکا نے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لئے سائنسدانوں کی ایک ٹیم روانہ کردی گئی ہے۔
ایجنسی کا کہنا تھا کہ ہم نے مردہ مچھلیوں میں سے کچھ کو اٹھایا اور تجزیہ کرنے کے لئے جھیل سے پانی کے نمونے جمع کیے۔ جب ہم مزید جان لیں گے تو ہم عوام کو آگاہ کریں گے۔ کچھ مہینے پہلے بھی ایسا ہی ہوا تھا ، لیکن اس بار تعداد بہت زیادہ ہے۔
مقامی ماہی گیروں کے مطابق جن کی روزی روٹی جھیل پر منحصر ہے ، مجرم آلودگی ہے۔
ہماری ساری مچھلیاں مرنا شروع ہوگئی ہے۔ ان بڑے پیمانے پر اموات میں قریبی فیکٹریوں کا زہریلا فضلہ ایک بڑا حصہ ہے۔
ایمن اینس نے کہا ، حالیہ برسوں میں اس جھیل کا پانی گندہ ہوچکا ہے۔
ایک اور ماہی گیرکا کہنا تھا کہ لوگ جھیل میں باقاعدگی سے تیراکی کرتے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ جھیل میں ممکنہ زہر لوگوں کے صحت کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔
جھیل کے دونوں طرف ساحل ہیں۔ خواتین اور بچے وہاں تیرتے ہیں۔ عثمان سیہان نے کہا کہ ہم ان کو متنبہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ پانی میں نہ جائیں لیکن وہ اس بات پر عمل نہیں کرتے ۔
چونکہ حکام پراسرار اموات کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، استنبول میٹروپولیٹن بلدیہ نے بھی لاشوں کو ساحلوں سے دور کرنے کے لئے صفائی کا کام شروع کردیا ہے۔