نیویارک: کشمیری مظاہرین کا بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاج

امریکی شہر نیویارک میں کشمیری نژاد امریکی شہریوں کی بڑی تعداد نےبھارت کی طرف سے جموں و کشمیر میں جی 20 ممالک کےسربراہی اجلاس کےخلاف اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے احتجاج کیا ۔

مقررین نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی جانب سے ایک ایسے علاقے میں اجلاس کے انعقاد کا مقصد صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانا ہے جسے اقوام متحدہ متنازعہ علاقہ قرار دے چکا ہے۔ نیویارک میں ڈیجیٹل ٹرکوں پر کشمیریوں کے حق خودارادیت سمیت وسیع پیمانے پر پیغامات نشر کیے گئے جن میں مظاہرین کے غم و غصے کا اظہار کیا گیا، اگست 2019 میں بھارت کے یکطرفہ طور پر کشمیر کو براہ راست کنٹرول میں لانے اور اس کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد اس طرح کا پہلا اجتماع ہے۔

پیغامات میں جی20 اجلاس سے کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو قانونی حیثیت دینے کا خطرہ ہے، کشمیر میں جی 20 اجلاس کا انعقاد اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے،جی 20 اجلاس بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نسل کشی کی اجازت دیتا ہے۔ان پیغامات میں ’’کشمیر میں جی 20 اجلاس کو ’نہ ‘کہو، مودی: فاشزم کا چہرہ، قبضے کو ختم کرو،کشمیر کو آزاد کرو، کشمیرکا فوجی محاصرہ ختم کرو ،بھارت،تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو‘‘ جیسے نعرے نشر کیے گئے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر میں ایک یادداشت پیش کی گئی جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے، انسانی حقوق کے محافظوں سیاسی قیدیوں اورحریت رہنمائوں خرم پرویز، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم، آسیہ اندرابی اور صحافیوں عرفان مہراج ، آصف سلطان، سجاد گل، فہد شاہ اور گوہر گیلانی سمیت دیگر کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

واشنگٹن میں کشمیریوں کی حمایت کے لیے قائم کیے گئے ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ کشمیر میں جی 20 اجلاس 16 سے زائد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ، جن پر بھارت اور پاکستان دونوں نے اتفاق کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں ک خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر میں جی 20 ممالک کے نمائندوں کی موجودگی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر کے ساتھ الحاق کرنے کے غیر ذمہ دارانہ فیصلے پر منظوری کی مہر کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ انہوں نے G20 ممالک سے اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے پروفیسر فرنینڈ ڈی ویرنس کی بات سننے کی اپیل کی، جنہوں نے جی 20 ممالک کو انتباہ کیا تھا کہ بھارت جسے بعض ممالک نے فوجی قبضے والا ملک قرار دیا ہے متنازع علاقے میں اجلاس کا انعقاد کر کے صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کی کوشش کر رہا ہے ۔

Alkhidmat

Read Previous

عمرہ پرمٹ 4 جون تک جاری رہے گا،سعودی حکام

Read Next

اپنے شہریوں کو ہر گز اکیلا نہیں چھوڑیں گے،صدر ایردوان

Leave a Reply