کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اوٹاوہ میں امریکہ میں سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شرکت اور گھٹنوں کے بل جھک کر انہوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
جسٹن ٹروڈو نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت اس پریس کانفرنس کے بعد کی جس میں ان سے امریکہ میں سیاہ فام شہری کے قتل پر موقف دینے کیلئے سوال کیا گیا۔ جسٹن ٹروڈو نے صحافی کے سوال پر 20 سیکنڈ تک خاموشی اختیار اور کسی قسم کا واضح موقف نہیں دیا۔
تاہم آج اوٹاوہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کینیڈین وزیراعظم نے سیاہ ماسک پہن کر شرکت اور گھٹنوں کے بل جھک کر احتجاج کی حمایت کی۔
جسٹن ٹروڈو نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب نہیں کیا تاہم بہت سے مقررین کی تقریریں سنیں جس میں نسل پرستی کے خلاف بات کی گئی۔ انہوں نے اختتامی دعا میں آمین کا لفظ بھی ادا کیا جس میں انصاف اور محبت کے فروغ کیلئے دعا کی گئی۔
کچھ مظاہرین نے جسٹن ٹروڈو سے پُرزور مطالبہ کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اپنا موقف واضح کریں۔
اس وقت دنیا بھر میں بلیک لائیو میٹر کے نعروں کے ساتھ احتجاجی مظاہرین نسل پرستی کے خلاف کھل کر بول رہے ہیں لیکن کسی بھی بڑے سیاسی رہنما اور کسی ملک کے صدر کی طرف سے ابھی تک کوئی واضح بیان سامنے نہیں آ سکا ہے۔
کینیڈا میں ہونے والا احتجاجی مظاہرہ
No Peace Until Justice
کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا۔ یہ تنظیم دنیا بھر میں سرکاری سطح پر نسل پرستی اور امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کر رہی ہے۔ مظاہرین نے جارج فلائیڈ کے قتل اور نسل پرستی کے خلاف 9 منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔
گھٹنوں کے بل جھک کر احتجاج ریکارڈ کرانے کا مقصد امریکی پولیس اہلکار ڈیرک شووِن کے اس اقدام کی مذمت کرنا ہے جس میں انہوں نے سیاہ فام جارج فلائیڈ کی گردن کو اپنے گھٹنے تلے اس زور سے دبایا کہ جارج کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
اوٹاوہ پولیس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ احتجاجی مظاہرہ پُرامن تھا۔ پولیس ڈپارٹمنٹ مظاہرین کے اس موقف کو تسلیم کرتی ہے کہ جہاں کہیں بھی ناانصافی ہو اور پولیس تشدد رپورٹ ہو تو اس کے خلاف سول سوسائٹی کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔