turky-urdu-logo

افغانستان سے باہر جہاد کی نیت سے جانا کسی صورت جائز نہیں،افغانستان کے مفتی عبد الروف کا فتویٰ

افغانستان سے باہر جہاد کی نیت سے جانا کسی صورت جائز نہیں، کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ امیر کی اطاعت اور حکم کے بغیر بیرون ملک جہاد کے لیے جائے۔ جو بھی ایسا کرے گا وہ جہاد نہیں، جنگ تصور کی جائے گی’

یہ فتوی افغانستان سپریم کورٹ دارلافتاء کے سینئر مفتی ، مفتی عبدالرؤف نے دیا ۔ انہوں نے خصوصی پیغام میں وقت کے اہم مسئلہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بیرون ملک جہاد کی نیت سے جانے والوں کو سختی سے خبردار کردیا۔ مفتی رؤف نے کہا کہ دفاعی جہاد ہر مسلمان پر فرض ہوتا ہے، اس کے لیے کسی امیر کی اطاعت یا حکم کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہر مسلمان شہری پر فرض ہے کہ وہ قابض قوتوں کے سامنےاپنی استطاعت کے مطابق مزاحمت کا فریضہ نبھائے۔ یہ تب کیا جائے گا جب اپنے ہی ملک یا وطن پر کوئی بیرونی قوت تسلط جمانے کی غرض سے نازل ہوجائے۔

انہوں نے جہاد کی اقدامی صورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے ممالک پر جہاد کی نیت سے حملہ کرنا یا وہاں جہاد کے لیے راہ ہموار کرنا صرف امیر یا سپریم لیڈر پر فرض ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں افراد امیر کی اطاعت اور حکم کے پابند ہوتے ہیں۔امیر پر ایسے جہاد کی فرضیت بھی تب نافذ ہوگی جب مالی وسائل اس کی اجازت دیں۔

مفتی رؤف کہتے ہیں کہ اس وقت افغانستان میں امیر کا حکم واضح اور دو ٹوک ہے۔ امیر نے خبردار کردیا ہے کہ مجاہدین اپنے ملک کی حفاظت اور بقا کو ترجیح دیں اور دوسرے ممالک جہاد کے لیے جانے سے گریز کریں۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے ایک پیغام میں حکومت افغانستان کے سپریم لیڈر نے بھی سرحد پار جہاد کو ممنوع قرار دیا ہے۔ جبکہ وزیر دفاع ملا یعقوب مجاہد نے کہا ہے کہ باہر جہاد کی نیت سے جانا جہاد نہیں، جنگ ہے۔

Read Previous

عراق: عراقی وزیر اعظم نے ترکیہ کے زیر تعمیر ہسپتال کا افتتاح کردیا

Read Next

ٹکا اور پاکستان ٹورازم اینڈ ہاسپیٹلیٹی منیجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ترک کھانوں کے فروغ کے لیے تقریب کا اہتمام

Leave a Reply