اسرائیل نے سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ دفاعی اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر اسرائیل نے خلیجی ممالک سے دفاعی اتحاد کی تجویز دی ہے۔ اسرائیل نے سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات سے کہا ہے کہ ایران کا عراق اور شام میں اثر و رسوخ بہت بڑھ گیا ہے اور اب وہ نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی طرف تیزی سے سفر کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال متحدہ عرب امارات اور بحرین نے امریکہ کے ابراہم معاہدے کے تحت اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اس کے ساتھ تجارتی و کاروباری اور دیگر شعبوں میں کئی معاہدے کئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ابھی تک سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات قائم نہیں ہوئے لیکن مستقبل قریب میں سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا۔
اسرائیلی حکام نے میڈیا کی ان رپورٹس پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم بعض اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ عرب ہمسایوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے اسرائیل مختلف ممالک کے ساتھ رابطوں میں ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے ساتھ 2015 میں طے ہونے والے نیوکلیئر معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ 2019 میں اس معاہدے سے باہر آ گئے تھے۔ اسرائیل مسلسل امریکہ پر زور دے رہا ہے کہ ایران کے ساتھ کسی قسم کا نیو کلیئر معاہدہ نہ کیا جائے اور 2015 کے معاہدے کو ختم کرتے ہوئے ایران کے نیوکلیئر پلانٹس کو بند کیا جائے۔