فلسطین میں ابتدائی یہودی آبادروں نے عربوں کی جائیدادیں لوٹیں اور انہیں دھوکہ دیا۔
یہ بات اسرائیل کے تاریخ دان ایڈم راز نے اپنی ایک کتاب میں کیا جس کا نام "جیوئش سولجرز اینڈ سیویلنز لوٹڈ عرب نیبرز” ہے۔
اپنی کتاب میں ایڈم راز نے لکھا کہ یہودیوں نے فلسطین میں آباد ہوتے ہی عربوں کی جائیدادوں پر قبضہ کیا اور جتھوں کی شکل میں حملے کر کے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر خود ان میں رہائش اختیار کر لی۔
انہوں نے کہا کہ 1948 میں اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم بین گوریون نے خود کہا تھا کہ فلسطین آ کر آباد ہونے والے یہودی چور اور اچکے تھے۔
اسرائیل میں سب سے زیادہ شائع ہونے والے ہاریٹز اخبار میں ایک اور تاریخ دان گیدیون لیوی نے کہا کہ تمام یہودی چور اور اچکے تھے اور حکومت نے ان کی سنگین وارداتوں پر اپنی آنکھیں بند رکھیں۔ یہ انکشاف یہودیوں سے نفرت کرنے والے یا نیو نیازی نے نہیں بلکہ اسرائیل کے بانی رہنما نے کیا تھا۔
لیوی نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے لوٹ مار کرنے والے یہودیوں کو دکھاوے کے طور پر معمولی سزائیں دیں لیکن لوٹ مار کے بڑے واقعات پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ایڈم راز نے اپنی کتاب میں کہا کہ یہودیوں کے مظالم سے تنگ آ کر سات لاکھ فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں ہجرت کر گئے۔ یہودیوں نے ان کے گھروں اور دیگر قیمتوں اشیا پر قبضہ کر لیا۔ حتیٰ کے کھانے پینے کے برتن تک یہودی لوٹ کر لے گئے۔
ایڈم راز نے کہا کہ یہودیوں نے فلسطینیوں کے 400 دیہاتوں میں ایسی لوٹ مار کی کہ ان کے گھر تک گرا دیئے گئے اور پورے کے پورے گاوٗں ایسے ہو گئے جیسے یہاں کوئی رہتا ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ حالت یہ تھی کہ یہودیوں نے اپنے عرب ہمسائے کو بھی نہ بخشا۔ موقع ملتے ہی یہودیوں نے اپنی ہی ہمسایوں کو قتل کیا اور ان کی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی لیکن انہوں نے یہودیوں کو لوٹ مار سے روکنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی۔