turky-urdu-logo

چین کے ساتھ سرحدی جھڑپ میں 20 فوجیوں کے مارے جانے پر بھارتی آگ بگولہ

چین اور بھارت کی سرحد پر دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان دو بدو جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ہمایہ کی سرحد پر دونوں ممالک کی فوج کے درمیان ایک ہفتے سے کشیدگی جاری ہے۔ بھارتی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 17 شدید زخمی فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے تین فوجی پہلے ہی مارے گئے تھے۔ جان بحق ہونے والوں میں ایک افسر بھی شامل ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والے فوجیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ادھر چین نے کہا ہے کہ لداخ میں بھارت کے ساتھ مزید جھڑپوں کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ چین گالوان ویلی کا برسوں پرانا اسٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنا چاہتا ہے جس سے لداخ مں بھارتی انتظام پر اثر پڑے گا۔ چین نے بھارتی فوج پر کشیدگی بڑھانے اور فوج کے اہلکاروں کو آمنے سامنے آنے پر مجبور کیا جس کی وجہ سے دونوں جانب کے فوجی آپس میں ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہو گئے۔

بھارتیوں کی ایک بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر چین کے ہاتھوں اپنے 20 فوجی مارے جانے پر غم و غصے کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر

We Stand With Indian Army
کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ کئی بھارتیوں نے 20 فوجیوں کے قتل کا بدلہ لینے اور بعض نے چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کے پیغامات بھیجے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں حالیہ کشیدگی کی بڑی وجہ لداخ کے دارالحکومت میں بھارت کی طرف سے سڑک کی تعمیر ہے جو بھارت کو لداخ سے کراکرم بائی پاس تک رسائی فراہم کرے گی۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی دوسری بڑی وجہ اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو ختم کرنا اور آرٹیکل 370 کا نفاذ ہے۔ پاکستان اور چین کا بھارت کے اس اقدام کے خلاف مشترکہ موقف ہے کہ بھارت نے متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ لداخ پر چین اپنا حق تسلیم کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان یہ علاقہ کئی دہائیوں سے متنازعہ چلا آ رہا ہے۔

قوم سے خطاب میں نریندر مودی نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ اگر کشیدگی بڑھتی ہے تو بھارت چین کو اس جارحیت کا جواب دے گا۔ خطاب کے بعد بھارتی وزیراعظم نے مارے جانے والے 20 بھارتی فوجیوں کے احترام میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

دونوں ممالک کے فوجی اور سیاسی حکام کے درمیان 19 جون کو ویڈیو لنک کے ذریعے مذاکرات ہوں گے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

بھارت کا سرکاری میڈیا دعویٰ کر رہا ہے کہ کشیدگی کے دوران 40 چینی فوجی بھی مارے گئے ہیں لیکن چین کی طرف سے اس دعوے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا وزیراعظم نریندر مودی کی اس معاملے پر خاموشی پر خاصا سیخ پا تھا جس کو دیکھتے ہوئے نریندر مودی کو قوم سے خطاب کرنا پڑا۔

بیجنگ کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین کے وزرائے خارجہ کا ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے جس میں کشیدگی کو کم کرنے پر بات چیت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک نے گالوان ویلی میں امن برقرار رکھنے کیلئے سابقہ پوزیشنز پر فوج کو واپس بھیجنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ چین کے وزیر خارجہ وینگ یائی نے اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Read Previous

اٹلی کے وزیر خارجہ کا ترکی کا دورہ ملتوی

Read Next

مصر کے صدر محمد مُرسی مرنے کے باوجود اب بھی زندہ ہے، ٹی آر ٹی ورلڈ

Leave a Reply