
ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اوغلو کی منعقدہ اقوام متحدہ کی 5 ویں پسماندہ ممالک کی کانفرنس کے لیے دوحہ پہنچے۔ ترک وزیر خارجہ نے کانفرنس سے خطاب میں ترکیہ کے ساتھ تعاون و یکجہتی کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں 6 فروری کو آنے والے زلزلے میں دنیا بھر سے آئی امداد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان مشکل حالات میں پسماندہ ممالک بھی ترکیہ کی مدد اور اظہارِ یکجہتی کرنے والے اوّلین ممالک میں شامل تھے۔ ہمیں پورا احساس ہے کہ ہمیں پہنچائی جانے والی یہ امداد بعض حالات میں ایک بڑی قربانی کے مترادف ہے۔ ترک ملت اس قربانی کو کبھی فراموش نہیں کرے گے۔ ان زلزلوں نے ایک دفعہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ دل کے حوالے سے آپ ترقی یافتہ ترین اور سخی ترین ہیں۔ آپ کے ترک بھائی آپ کے مشکور ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی نظام کی تیز رفتار تبدیلیوں کے مقابل پسماندہ ممالک کی غیر مستحکم حیثیت کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے غذائی تحفظ کا موضوع نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ 21 ویں صدی میں آنے کے باوجود ابھی تک ہم بھوک کا خاتمہ نہیں کرسکے ، جو کہ ایک شرمناک پہلو ہے
روس اوریوکرین جنگ کے بعد اقوام متحدہ کے ساتھ مِل کر ہمارے طے کردہ استنبول اناج معاہدے میں پسماندہ ممالک میں خوراک کی قلت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے
انہوں نے کانفرنس میں مزید کہا کہ پسماندہ ممالک کو اپنے پاؤں میں کھڑا کرنے کےلیے ترقیاتی ممالک کو ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ان کی ذمہ داری بھی ہے کہ خوارک سمیت دیگر مسائل میں ان پسماندہ ممالک کی مدد کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم استنبول معاہدے مزید توسیع کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں ہم روس سے اس سلسلے میں مسلسل رابطے میں ہیں ۔ روس نے کہا کہ وہ اس معاہدے کی توسیع کی حامی تب دیں گے جب ان کے زرعی مفادات کو مدنظر رکھا جائے گا ۔