دارالحکومت انقرہ میں دستخطی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ثقافت و سیاحت مہمت نوری ایرسوئی نے کہا کہ ترک قوم کی کوششوں کی وجہ سے آیا صوفیہ آج بھی شان و شوکت سے کھڑی ہے اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست کا حصہ ہے۔
ترکی کی اعلی مذہبی اتھارٹی اور وزارت ثقافت اور سیاحت کے مابین آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی کے بعد اس کی تنظیم کے لیے معائدے پر دستخط کیے گئے۔
ایرسوئی نے کہا کہ کسی کو بھی اس بات پر شک نہیں ہونا چاہئے کہ آیا صوفیہ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی وزارت عمارت کی بحالی اور تحفظ کے کام کی نگرانی کرے گی ، جبکہ مذہبی امور ڈائرکٹوریٹ مسجد میں نمازوں کی نگرانی کرے گا۔
یہ یادگار ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے بلا معاوضہ کھولی جائے گی۔
ترکی کے مذہبی امور ڈائرکٹوریٹ کے سربراہ ، علی ارباس نے کہا کہ آیا صوفیہ انسانیت کے سب سے اہم ثقافتی ورثوں میں سے ایک ہے۔
“آیا صوفیہ کی 1453 سے 481 سال مسجد کی حیثیت برقرار رہی ۔ امید ہے کہ 24 جولائی کو یہ ایک بار پھر مسجد کے طور پر مسلمانوں کے لئے عبادت گاہ کی حیثیت سے ، جبکہ پوری انسانیت کے لیے بغیر کسی عقیدے ، فرقے یا نسلی امتیاز کے خدمات انجام دے گی۔
“مجھے یقین ہے کہ اس کے بعد آیا صوفیہ کے زائرین میں اور اضافہ ہوگا۔ نہ صرف ہمارے ملک سے بلکہ پوری دنیا سے لاکھوں افراد آیا صوفیہ میں عبادت کرنے اور زیارت کی ٰغرض سے آئیں گے۔ ہم کوشش کریں گے کہ معیاری خدمات کے ساتھ اس فرض کو پوری طرح سے نبھائیں۔
پچھلے ہفتے ، ترکی کی اعلیٰ عدالت نے 1934 کابینہ کے فرمان کو کالعدم قرار دے دیا ، جس کے تحت استنبول کی آیا صوفیہ کو مسجد سے میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔