انٹر گورنمنٹ پینل آن کلائمیٹ چینج آئی پی سی سی کے ایک رکن ایریک جیپسن جنہوں نے 2007 میں امن کا نوبل انعام حاصل کیا اب ترکی میں کام کریں گے۔
ایریک نے ترکی کو اسکی نئی عالمی حرارت کی جانچ پڑتال کے لیے منتخب کیا ہے۔ڈنمارک کا یہ سائنس دان گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے نمک کی سطح میں اضافے اور جھیل کے ماحولیا تی نظام پر انکے اثرات کے بارے میں اپنی تحقیق کے لیے ترکی کی مشرق وسطی ٹیکنیکل ہونیورسٹی ایم ای ٹی یو کے ماہرین کے ساتھ کام کریں گے۔
اس تحقیق کو سرکاری سطح پر سائنسی اور تکنیکی تحقیقاتی کونسل کی بھی تائید حاصل ہے۔ یہ ترکی کے بین الاقوامی محیقین کے پروگرام کا ایک حصہ ہے جو غیر ملکی اور مقامی سائنس دانوں کو مدد فراہم کرتا ہے۔
جیپسن میٹھے پانی کی جھیل پر اپنے کام کے لیے مشہور ہیں۔ وہ تین سالہ مطالعے کے لیے ترک سائنس دانوں میریم بیکلیئولو ، کورہان زکان اور زہال اکریک کی ٹیم میں شامل ہونگے۔
انکا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ خشک زمینوں کا حجم دوگناہ کردے گی اور میٹھے پانی کی جھیلوں کی اکثریت کو کھارے پانی کی جھیلوں میں تبدیل کر دے گی۔
جمعرات کو انادلو ایجنسی کو بتاتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ یہ ترکی اور نیم آب وہوا والے دوسرے ممالک کے لیے ایک بنیادی مسلہ ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ دیگر سائنس دانوں نے شمال مغربی چین میں کی جانی والی تحقیقوں میں فوڈ چین میں نمایاں تبدیلی اور نمک کی سطح میں اضافے کے ساتھ ساتھ حیاتاتی تنوع میں کمی دیکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ان جھیلوں میں نمک کی شرح میں متوقع اضافے کے باوجود نمکین پانی کی جھیلوں کے ڈھانچے اور افعال پر مطالع ابھی بھی مکمل نہیں ہے۔
میریم بیکلیئولو کا کہنا ہے کہ نیم خطی اور بحیرہ روم کے آبوہوا والے خطوں میں بارش کی شدت میں کمی دیکھی گئی ہے اور مستقبل میں اس کی کمی کے بڑھنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
بیکیلو اولو کا کہنا تھا کہ وہ کنٹرول تجربات چلائیں گی اور وہ قازقستان اور روس میں جھیلوں کا مطالعہ کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔