اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا ہے کہ فرانس نے مسلم خاتون کو سرکاری اسکول میں پیشہ ورانہ تربیت کے دوران اسکارف پہن کر شرکت سے روک کر امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا۔
2010 میں، ناعمہ میزہود جن کی عمر اب 45 سال ہے، ان کو ریاست کے ہائی اسکول میں منعقد ہونے والے کورس میں مینجمنٹ اسسٹنٹ کی تربیت دی جانی تھی جہاں قانون کے مطابق نوجوان لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی عائد ہے۔
جب ناعمہ میزہود وہاں پہنچیں تو پیرس کے مضافات میں واقع اسکول کے ہیڈ ٹیچر نے انہیں اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا۔
اس واقعہ سے 6 سال قبل 2004 میں فرانس نے ریاستی اسکولوں میں اسکول طلبا کے حجاب اور دیگر مذہبی علامتی لباس اور اشیا پہننے پر پابندی عائد کردی تھی۔
ناعمہ میزہود نے استدلال کیا کہ اعلیٰ تعلیم کی طالبہ کے طور پر انہیں اس قانون کے تحت نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے تھا۔
دستاویز کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے قرار دیا ناعمہ میزہود کو سر پر اسکارف پہن کر تربیت میں حصہ لینے کی اجازت دینے سے انکار صنفی اور مذہبی بنیادوں پر مبنی امتیازی سلوک تھا۔
اقوام متحدہ کے دفتر میں موجود ذرائع نے اس رپورٹ کو قابل اعتماد قرار دیا۔
فرانس کی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس رپورٹ کے دعوؤں پر رد عمل دینے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کیے گئے اس انکشاف کے ممکنہ اثرات کیا ہوں گے، یہ ابھی فوری طور پر واضح نہیں ہے۔
پیرس انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل اسٹڈیز کے آزادی سے متعلق قوانین کے ماہر نکولس ہیرویو نے دستاویز پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ قانونی نظیر کے مطابق اس بات کا امکان نہیں ہے کہ فرانس کمیٹی کے فیصلے کو مانے گا۔
فرانس، یورپ کی سب سے بڑی مسلم اقلیتی آبادی والے ممالک میں سے ایک ہے۔
فرانس نے برسوں سے سیکولرازم کی حقیقی شکل کے تحفظ کے لیے بنائے گئے سخت قوانین کا اطلاق کیا ہے،فرانس میں سیکولرازم کو لیسٹ کہا جاتا ہے جس کے بارے میں صدر ایمانوئل میکرون نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے اسلام سے خطرہ ہے۔
کچھ مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپس الزام لگاتے ہیں کہ ان قوانین نے مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے، ان کا جمہوری تحفظ چھین لیا ہے ۔
ناعمہ میزہود نے فرانسیسی عدالتوں میں متعدد اپیلیں مسترد ہونے کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی سے رجوع کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے کہا کہ فرانس نے مذہبی آزادی سے متعلق شہری اور سیاسی حقوق کے عالمی معاہدے کے آرٹیکل 18 اور 26 کی خلاف ورزی کی ہے۔
ناعمہ میزہود کے وکیل نے رائٹرز کو بتایا کہ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی اسلام کے حوالے سے فرانس کی پالیسیوں کے ناقد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی اداروں کو اقوام متحدہ کے فیصلے کی تعمیل و تکمیل کرنی ہوگی۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی کے فیصلے کے بعد فرانس کے پاس اب ناعمہ میزہود کو مالی طور پر معاوضہ اور زر تلافی دینے کے لیے 6 ماہ کا وقت ہے اور اگر ناعمہ اب بھی چاہیں تو فرانس انہیں پیشہ ورانہ کورس کرنے کا موقع فراہم کرے۔
اس کے ساتھ ملک کو یہ یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے کہ عالمی قوانین کی ایسی خلاف ورزیاں دوبارہ نہ ہوں۔