فرانس نے بالآخر 60 سال بعد اس بات کا اعتراف کر ہی لیا کہ الجیریا کی آزادی کے ہیرو علی بورمیند کو تشدد کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا۔ اس سے پہلے فرانس کا موقف تھا کہ علی بورمیندر نے خودکشی کی تھی۔
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے بورمیندر کے چار پوتوں سے الیزے کے صدارتی محل میں ملاقات کی اور فرانس کے تاریخی جرم سے پردہ چاک کیا۔
صدر میکرون نے بورمیندر کے پوتوں سے کہا کہ "ان کے دادا نے خودکشی نہیں کی تھی بلکہ فرانس نے انہیں تشدد کر کے بے دردی سے قتل کیا تھا”۔ فرانس نے کئی سال کوشش کی کہ الجیریا میں کئے گئے مظالم کو خفیہ رکھے لیکن یہ معاملات زیادہ عرصے تک راز نہیں رہ سکتے۔ فرانس الجیریا میں اپنے مظالم پر شرمندہ ہے۔ الجیریا کی جنگ آزادی میں جن لوگوں کو قتل کیا گیا فرانس آج ان تمام لوگوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
فرانس کی طرف سے الجیریا میں کئے گئے مظالم کا اعتراف تاریخ دان بنجمن ستوار کی ایک رپورٹ کے بعد کیا گیا جس میں انہوں نے بتایا کہ فرانس نے الجیریا کی جنگ آزادی کے ہیروز کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا اور ان میں بیشتر کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔
بنجمن کی بیوہ ملیکہ نے فرانس کے مظالم کو منظر عام پر لانے کے لئے سخت جدوجہد کی۔ 1957 میں الجیریا کی عوام نے فرانس سے آزادی کے لئے جو جنگ لڑی اس میں بنجمن کے والد بن قاسم عمرانی، بھائی ایندرے عمرانی اور دوست صالح مہند اور دیگر لوگ شامل ہیں۔ ان تمام افراد کو فرانس نے لاپتہ کیا اور انہیں عقوبت خانوں میں تشدد کر کے بے دردی سے قتل کیا۔
آج سے ٹھیک 21 سال پہلے سن 2000 میں فرانسیسی فوج اور انٹلی جنس ادارے کے سربراہ پال آسیسریسز نے اعتراف کیا تھا کہ فرانس کی فوج کا الجیریا کی جنگ آزادی کے ہیروز پر تشدد قانونی تھا اور ان کی فوج اور انٹلی جنس یونٹ الجیریا میں "ڈیتھ اسکواد” کے طور پر کام کرتا رہا۔
فرانسیسی جنرل نے اعتراف کیا تھا کہ علی بورمیندر کو 9 فروری 1957 میں گرفتار کیا گیا اور تشدد کے بعد ان کو قتل کیا گیا بعد ازاں ان کی لاش کو ایک عمارت سے نیچے پھینکا گیا جس سے یہ تاثر ملے کہ انہوں نے خودکشی کی تھی۔
فرانس کے صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی فوج کے سربراہ کے حکم پر علی بورمیندر کو گرفتار کیا گیا۔ انہیں عقوبت خانے میں تنہا رکھا گیا۔ انہیں 23 مارچ 1957 کو قتل کیا گیا اور ان کو عمارت کی چھت سے نیچے پھینک کر خودکشی کا روپ دیا گیا۔
فرانس کی فوج کے سربراہ کے 2002 میں اس اعتراف کے بعد حکومت نے ان سے "لیجن آف آنر” کا اعلیٰ ترین ایوارڈ واپس لے لیا تھا۔
فرانس نے الجیریا پر 132 سال قبضہ کئے رکھا جو 1962 میں ختم ہوا۔ آٹھ سال کی جنگ آزادی میں فرانسیسی فوج نے 15 لاکھ سے زائد الجیرین شہریوں کو قتل کیا۔
