turky-urdu-logo

بارہ سال بعد ترکیہ کا جنگی بحری جہاز اسرائیلی بندرگاہ حیفہ پر لنگرانداز ہو گیا

ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان مسئلہ فلسطین پر پیدا ہونے والی کشیدگی کو ایک دہائی سے زیادہ عرصے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آنے لگی ہے جس کے بعد پہلی بار ترکیہ کا جنگی بحری جہاز گذشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل کی حیفہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا ہے ۔
فریگیٹ کمال ریس ہفتے کے روز بحیرہ روم میں نیٹو کی مشقوں کے ایک حصے کے طور پر حیفہ میں لنگر انداز ہوا ہے۔ جبکہ ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ انقرہ نے عملے کے لیے ساحل پر اترنے کی اجازت کی درخواست جمع کرائی تھی۔
حیفہ بندرگاہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 2010 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ترکیہ کی بحریہ کے کسی جہاز نے دورہ کیاہے۔کیونکہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے ترکیہ کے فلسطین امدادی قافلے پر اسرائیل کی طرف سے حملہ کرنے سے دوطرفہ تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں دس ترک باشندے ا سرائیلی میرینز کے ہاتھوں شہید ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں آج صدر ایردوان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں دونوں ملکوں کے ایوی ایشن معاہدے کی منظوری دی گئی، 15 سال بعد دونوں ممالک میں فضائی رابطہ بحال ہو رہا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے ٹوئٹر پیغام میں کہا استنبول اور تل ابیب میں فضائی رابطہ بحال ہو گیالیکن حالیہ مہینوں میں دونوں ملک اپنے تعلقات کو ایک با پھر بہتر کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں، اب توقع ہے کہ وہ جلد ہی نئے سفیروں کی تقرری کریں گے۔
ترکیہ نے 2018 میں یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کے خلاف غزہ کی سرحد پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 60 فلسطینیوں کی شہادت پر اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرتے ہوئے یروشلم سے اپنا سفیر واپس بلوا لیا تھا۔

Read Previous

ورلڈ جوئنیر چیمپئن شپ میں ترک تیراک نے3 گولڈ میڈل اپنے نام کیے

Read Next

ترکیہ اور آذربائیجان کی مشترکہ مشقوں کاآغاز

Leave a Reply