turky-urdu-logo

وائرس سے متاثرہ امریکی معیشت کی بحالی میں کئی سال لگ جائیں گے، فیڈرل ریزرو

امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے امریکی معیشت 2020 میں 6.5 فیصد سُکڑ جائے گی۔ اس سال کے آخر تک امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 9.3 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کیلئے لاک ڈاؤن اور سماجی دوری سمیت جتنے بھی اقدامات کئے گئے ہیں ان سے معیشت کو بحال ہونے میں کئی سال لگیں گے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے اس دور میں معاشی بحالی ایک دو سال میں ممکن نہیں ہے۔ فروری سے اب تک 2 کروڑ امریکی شہری نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان تمام افراد کو دوبارہ نوکریاں دینے میں کئی سال کا عرصہ لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیونٹیز کو معاشی کساد بازای سے سب سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔ اس وقت امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے پولیس حراست میں قتل کے خلاف پُرتشدد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین نے کہا کہ مرکزی بینک کا واحد مشن ہے کہ جاب مارکیٹ کو دوبارہ دسمبر 2019 کی سطح پر لانا ہے۔ اس وقت امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 3.5 فیصد تھی جو اب 9 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی کروڑ امریکی شہری بے روزگار ہو چکے ہیں۔ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں تھا یہ ایک قدرتی آفت تھی جو کورونا وائرس کی صورت میں آئی اور پوری دنیا کی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

روزگار کے نئے مواقع بنانے میں خاصا وقت درکار ہو گا اور امریکی معیشت کی بحالی کیلئے طویل راستے پر چلنا ہو گا۔ مرکزی بینک جاب مارکیٹ کو بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

امریکی فیڈرل ریزرو کے پالیسی سازوں کا کہنا ہے کہ 2021 کے آخر تک بے روزگاری کی موجودہ شرح 9.3 فیصد کو 6.5 فیصد تک لانے کی کوشش کی جائے گی۔ 2022 میں یہ شرح 5.5 فیصد رہ جائے گی۔ دسمبر 2019 کی شرح تک آنے میں امریکہ کو تین سال لگ جائیں گے۔

کورونا کی عالمی وبا کے باعث اس وقت صحت عامہ کا شعبہ سب سے زیادہ بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں پر اثر پڑا۔ بے روزگاری اور مہنگائی ابھی کچھ عرصہ تک امریکیوں کا مقدر رہے گی۔

امریکی فیڈرل رویزرو کے 17 پالیسی سازوں کا یہ متفقہ ریسپانس ہے کہ 2022 تک امریکہ میں شرح سود زیرو فیصد رہے گی۔ 2007 سے 2009 تک کے مالیاتی بحران کے دوران کئی پالیسی سازوں کا یہ مشورہ تھا کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے شرح سود بڑھائی جائے لیکن اس بار صورتحال ایسی ہے کہ مہنگائی کو قابو میں رکھنے کیلئے شرح سود کو زیرو فیصد رکھنا ناگزیر ہے۔ اس سال کے آخر تک امریکہ میں مہنگائی 2 فیصد تک رہنے کا امکان ہے تاہم توقع ہے کہ 2022 میں مہنگائی 1.7 فیصد تک آ جائے گی۔

Read Previous

ترکی میں سیاحت کی سہولیات کھولنے کااعلان

Read Next

غریب ممالک کورونا وائرس کی ویکسین کی جلد دستیابی کی امید نہ رکھیں، ورلڈ اکنامک فورم

Leave a Reply