turky-urdu-logo

پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں، ترک سفیر

اسلام آباد: پاکستان میں ترکیہ کے سفیر مہمت پاچاجی سے ترکیہ  اردو  کے ایگزیکٹو ایڈیٹر محمد حسان اور خصوصی نمائندے احمت حاکان نے ملاقات کی ۔

ترک سفیر مہمت پاچاجی نے ترکیہ اردو کے ساتھ تفصیلی انٹرویو کے دوران ترکیہ کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالی ۔

ترک سفیر کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔ ترکیہ اور پاکستان کی دوستی دیکھتے ہی دیکھتے مزید مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ بہت سی ترک کمپنیاں پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور اس میں جلد مزید بہتری آئے گی  ۔ دونوں ممالک کے درمیان برسوں سے تعلقات قائم ہیں ۔تعلیم کے شعبے میں اس تعلق کو مزید  استوار ہونے کی ضرورت ہے ۔ بہت سے پاکستانی طلباء ترکیہ میں کئی شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ پاک ترک تعلقات نہ صرف دفاعی شعبے میں بلکہ تعلیم ، ٹیکنالوجی،زراعت، تجارت  اور بہت سے شعبوں میں  ترقی حاصل کر رہیں۔ 

انکا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیر ی عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ پاکستان اور ترکیہ دونوں ہی مسئلہِ کشمیر کے حل کے سلسلے میں ایک پیج پر ہیں ۔ ترکیہ بھی یہی سمجھتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل ہو سکتا ہے ۔

انٹرویو کے دوران ترک سفیر کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات میں دس سال کی سرد مہری کے بعد بہتری آئی ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی بھی سطح پر فلسطین کے مسئلے پر کوئی خلاء چھوڑا جائے گا ، فلسطینیوں کے حقوق کے حصول اور مسئلہ کے منصفانہ حل کے لئے اپنے عزم سے پیچھے ہٹنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

ترک سفیر نے کہا کہ ترکیہ عرب ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات ترقی کی بلندیوں تک لے کر جانا چاہتا ہے ۔ ترکیہ تمام اختلافات اور پیچیدگیوں کے ساتھ روس اور امریکہ دونوں کا دوست ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

 ترکیہ افغانستان کی مدد اور حمایت کے لیے ہمیشہ موجود تھا اور اسے اسی طرح جاری رکھے گا۔ افغانوں کے ساتھ ترکوں کے تاریخی نوعیت کے تعلقات ہیں بالکل جس طرح پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں۔ ہمارا ایک ہی دین ہے ، ہم ایک جیسے عقائد رکھتے ہیں ، تاریخی اہمیت بھی ہے۔ ترکیہ کی جانب سے افغان حکومت کو مشورہ ہے کہ حزب اختلاف کو بھی حکومتی امور میں ساتھ ملائے۔ کیونکہ ایسی حکومت ، جس میں تمام افغان عناصر شامل ہوں تا حال قائم نہیں ہوئی۔ چنانچہ، ترکیہ اور امارتِ اسلامیہ کے تعلقات بتدریج بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔

انٹرویو کی تفصیل نیچے دیے گئے لنک میں

https://www.youtube.com/watch?v=qBBgGWv0iVg&list=UURo4QJqgC7Ad-2bqVCZ2pYQ

Read Previous

پاکستان :دفاعی ایکسپو آئیڈیاز 2022 کا آغاز ہو گیا

Read Next

پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کرونا وائرس میں مبتلا

Leave a Reply