صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ جو لوگ غزہ میں بے گناہوں کی ہلاکتوں پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور حماس کے بہانےکے ذریعے ان حملوں کو جائز قرار دیتے ہیں ان کے پاس انسانیت کے لیے کہنے کے لیے ایک لفظ بھی نہیں ہے۔
صدر ایردوان نےان خیالات کا اظہار استنبول کانگریس سینٹر میں اسلامی تعاون تنظیم (COMCEC) کی قائمہ کمیٹی کے 39ویں وزارتی اجلاس کے افتتاحی پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے کیا۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ غزہ میں مارے جانے والا ہر دوسرا یا تیسرا شہید کوئی بچہ ہے یا شیرخوار معصوم ہے یا خاتون ہے۔
اب تک 73 صحافی اور اقوام متحدہ کے 100 ارکان بھی مارے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ جو دنیا بھر میں امن کے لئے قائم کی گئی تھی اپنے اراکین کو بھی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے نہ بچا سکی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جو ایک مسلمان کے ہتھیار اٹھانے پر طوفان برپا کر دیتے تھے اب اسرائیل کے وحشی پن اور ظلم پر خاموش ہیں۔
امریکہ اور یورپ غزہ میں معصوم شہریوں کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ اپنی ہی قراردادوں پر عمل کروانے میں ناکام ہے تو پھر کسی بھی ملک میں امریکی یا اسرائیلی جارحیت اور ظلم کو کیسے روک سکتی ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم سے توقعات ہیں کہ وہ غزہ اور فلسطین کی آزادی کے لئے ایک زبان اور ایک تنظیم کے طور پر کام کرے گی۔
غزہ فلسطین کا حصہ ہے،، غزہ کو فلسطین سے کسی صورت علیحدہ کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔