
صدر ایردوان کا کہنا ہے کہ اگر ترکیہ اور جرمنی غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر عمل درآمد کرتے ہیں تو خطے کو آگ میں جلنے سے بچایا جا سکتا ہے۔
برلن میں جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس جنگ میں اب تک 13000 فلسطینی جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں، مارے جا چکے ہیں اور اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے تقریباً پورا غزہ تباہ ہو چکا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حماس کے حملے کو ایک نقطہ آغاز کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
لیکن 7 اکتوبر کے بعد کے عرصے پر بات نہیں کی جاتی۔
کیا حماس کے ہتھیار اور طاقت کا اسرائیل کے ہتھیاروں اور طاقت سے موازنہ کیا جا سکتا ہے؟
ترک رہنما نے کہا کہ جو حمایت خود فلسطین کو دی جانی چاہیے وہ بھی فراہم نہیں کی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ کیا اسرائیل کے پاس اس وقت جوہری ہتھیار ہیں؟ ہاں، لیکن اگر آپ اسرائیل سے پوچھیں تو وہ اسے تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ وہ جھوٹ بولنے میں بہت ماہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ہاتھ، بازو اور زبان بندھے رہیں تو ہم تاریخ کے سامنے حساب نہیں دے سکتے۔
اسرائیل فلسطین جنگ کو مقروض نفسیات سے پرکھا نہیں جانا چاہیے۔
یہ یاد دلاتے ہوئے کہ غزہ میں عبادت گاہوں، گرجا گھروں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے صدر ایردوان نے کہا کہ تورات ہسپتالوں پر بمباری اور بچوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتی۔
یہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے خلاف ہے۔ لیکن جیسا کہ یہاں دیکھا گیا، ان بچوں کو کیسے گولی ماری جا رہی ہے؟ انہیں ہسپتالوں میں کیسے مارا جا رہا ہے؟ اسے ہولو کاسٹ نہیں تو پھر آخر کیا نام دیا جائے
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکیہ نے بغیر کسی امتیاز کے یوکرین اور روس کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کے ذریعے 33 ملین ٹن اناج یورپ اور افریقہ منتقل کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا، ہسپتالوں کو تباہ کیا، عبادت گاہوں اور گرجا گھروں کو نشانہ بنایا۔
ایک مسلمان کی حیثیت سے، یہ مجھے پریشان کرتا ہے۔ کیا آپ ایک عیسائی ہونے کے ناطے ان گرجا گھروں کی تباہی سے پریشان نہیں ہوتے؟ آپ ان حرکتوں کے خلاف موقف کیوں نہیں لیتے؟ ان کے خلاف بھی ایک مؤقف اختیار کریں۔ ہمارے لیے یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر جلد اسرائیل کا دورہ کریں گے اور وہ ان سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثی کرنے کے لیے کہیں گے۔
انہوں نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے دونوں ممالک کے ممکنہ تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور اس سلسلے میں اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکیہ نے تنازعہ کے آغاز سے ہی شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کو معاف نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مشترکہ ترجیح جنگ بندی کا حصول اور انسانی امداد کے بلا تعطل بہاؤ کو یقینی بنانا ہے۔
غزہ کے لیے ترکیہ کی انسانی امداد پر، صدر ایردوان نے زور دے کر کہا کہ ان کے ملک نے انسانی امداد کے 10 طیارے مصر بھیجے ہیں۔