ترک خیمہ بستیوں میں تعلیمی سفر جاری

زلزلہ زدہ علاقوں میں موجود ترک اساتذہ بچوں کو تعلیم دینے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس آفت کی زد میں آنے والے بچے باقی بچوں سے پیچھے نہ رہ جائیں .

6 فروری کو آنے والے زلزلے میں کئی ہزار عمارتیں متاثر ہوئی جن میں اسکولز اور اسپتال بھی شامل تھے۔ ترک حکومت نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو دو ہفتے بند رکھنے کی ہدایت دی تھی ۔ جبکہ دو ہفتے بعد بہت سے تعلیمی ادارو ں میں تعلیمی سرگرمیوں کا دوبارہ سے آغاز ہو گیا ہے ۔ اسی کو دیکھتے ہوئے زلزلہ زدہ صوبہ غازی انتیپ میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا گیا تاکہ بچوں کا تعلیمی حرج نہ ہو
ترک زبان اور ادب کی استاد ہیٹیس کبرا کرٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹینٹ سٹی میں قائم اسکولز میں بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کے ہی رہائشی ہیں اور ہم یہاں خیموں میں رہائش پذیر ہیں ہم نے یہاں باقاعدہ طور پر کلاسز کا آغاز کر دیا ہے
ابتدائی اسکول کی کلاسز صبح شروع ہوتی ہیں، اور مڈل اسکول دوپہر کو شروع ہوتا ہے

"یہاں، ہم ان کے ساتھ ون ٹو ون بات چیت کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ انہیں فی الحال توجہ مرکوز کرنے میں پریشانی ہو رہی ہے کیونکہ بچے پہلے ہی زلزلوں سے متاثرہ ہیں۔ ہم نے بچوں کی زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے لیے خصوصی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے اور اس کے بعد ہم نے اپنے اسباق پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ اسکول میں اپنی معمول کی زندگی میں واپس جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے مالی اور اخلاقی مدد کی پیشکش کی ہے۔ بہت سے لوگ یہاں رضاکارانہ طور پر کام کرنے کے لیے آتے ہیں۔ وہ ہماری مدد کرتے ہیں۔ اور آہستہ اہستہ چیزیں معمول پر آجائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ ہر دن ایک جیسا نہیں ہوتا ہے اور طلبہ تعداد مختلف ہوتی ہے۔ لیکن کسی کو بھی کلاسز میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔
لیکن ہمیں امید ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ آنے والے زلزلے سے اب سے 48 ہزار لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں اور ہزاروں زخمی افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ زلزلے نے 13 ملین افراد کو متاثر کیا ہے

Alkhidmat

Read Previous

میکتا چیئرمین شپ میں ترکیہ کی ترجیح صحت، غذائی تحفظ اور موثر نقل مکانی تھی، ترک وزیر خارجہ

Read Next

ہم زلزلہ متاثرین کی مدد اپنے خاندان کی طرح کر رہے ہیں،قطری ڈاکٹر

Leave a Reply