پاکستان اور بھارت کے نصف سفارتکار اپنے اپنے ممالک میں واپس پہنچ چکے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے باعث ان ممالک نے سفارتی اسٹاف میں 50 فیصد کا فیصلہ کیا تھا۔ سب سے پہلے بھارت نے پاکستان کو نئی دہلی میں اپنا سفارتی اسٹاف 50 فیصد کم کرنے کو کہا اور اس کیلئے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دی۔ پاکستان نے بھی اس کا جواب دیتے ہوئے اسلام آباد میں بھارتی سفارتخانے کو اپنا اسٹاف 50 فیصد کم کرنے کو کہا۔ اس طرح دونوں ممالک کے نصف سفارتی اسٹاف اپنے اپنے ممالک میں واپس پہنچ چکا ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے 31 مئی کو پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کر کے اپنا سفارتی اسٹاف 50 فیصد کم کرنے کو کہا جس کے بعد آج واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستانی سفارتی اسٹاف واپس لاہور پہنچ گیا۔ اسی طرح اسلام آباد سے 39 سفارتی اسٹاف واہگہ بارڈر کے ذریعے واپس نئی دہلی کیلئے روانہ ہو گیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث سفارتی اسٹاف کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سے پہلے 2001 میں دونوں ملکوں کے درمیان سخت کشیدگی کے وقت بھی سفارتی اسٹاف میں نصف کمی کر دی گئی تھی۔
دونوں ملکوں کے سفارتخانے پچھلے ایک سال سے ہائی کمشنر کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ 5 اگست کو جب مودی حکومت نے بھارت کے زیر تسلط جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی پاکستان نے احتجاجاً بھارتی ہائی کمشنر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے جواب میں بھارت نے بھی پاکستانی ہائی کمشنر کو واپس بھیج دیا تھا۔