اگر آپ چھوٹے یا نوزائیدہ بچے نہیں ہیں تو آپ کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
چھوٹے اور نوزائیدہ بچوں کو صرف اس لیے خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ ماسک پہنے ہوئے ان کا دم گھٹ سکتا ہے۔بلکہ ہر اس شخص کو ماسک سے خطرہ ہو سکتا ہے جو کسی مدد کے بغیر ماسک نہیں اتار سکتے۔
اس کے برعکس تمام جھوٹی افواہوں کے باوجود ، باقی تمام افراد اپنی صحت کو خطرے میں ڈالے بغیر ماسک پہن سکتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور لوگ 2 میٹر (یعنی 6 فٹ) کا معاشرتی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے ان علاقوں میں ماسک پہنے سے وائرس کے پھیلاو کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
کورونا وائرس کا پھیلاو بنیادی طور پر باتیں کرنے ، ہنسنے ، گانے ، کھانسنے اور چھینکنے کے دوران منہ سے خارج ہونے والے قطروں سے ہوتا ہے۔ ماسک ان قطروں کو دوسرے لوگوں تک پہنچنے کے امکان کو کم کرتا ہے۔ اگر آپ میں وائرس کی علامات نہیں بھی ہیں تو بھی آپ وائرس کے کیریئر ہو سکتے ہیں اور وائرس کے پھیلنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی ٹیکسکارنا کے حیاتیات کے پروفیسر بینجمن نیومان نے کہاکہ جب ہوا میں نمی ہوتی ہے اور آپ ماسک پہنے کے عادی نہیں ہوتے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سانس لینا مشکل ہو رہا ہے۔ لیکن ماسک جسم میں آکسیجن کی کمی کا باعث نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا ، “جسم ضرورت کے مطابق آکسیجن کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے ایڈجسٹ کرنے کی حامل ہے۔”
بوسٹن یونیورسٹی میں وبائی بیماریوں کے ماہر ڈیوڈسن ہیمر کے مطابق ، اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ماسک کے استعمال سے فنگل یا بیکٹیریل انفیکشن ہوسکتے ہیں۔ ڈسپوز ایبل ماسک صرف ایک بار استعمال کیے جانے چائیے ، پھر انہیں ضائع کر دینا چائیے۔ جبکہ کپڑے کے ماسک کو دھونے اور خشک کرنے کر کے دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماسک پہننا تکلیف دہ ہوسکتا ہے ، لیکن صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کو اپنے چہرے کو چھونے سے ہر صورت میں گریز کرنا چاہئے۔کیونکہ اس سے آپ کے ناک ، منہ یا آنکھوں کے ذریعے جراثیم آپ کے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔