turky-urdu-logo

کورونا بحران:لاکھوں بچے دوبارہ چائلڈ لیبر کی دلدل میں پھنس جائیں گے، یونیسیف

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث لاک ڈاؤن اور معاشی و تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے سے لاکھوں بچے دوبارہ چائلڈ لیبر کی دلدل میں پھنس جائیں گے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا نے چائلڈ لیبر کو کم کرنے کی 20 سال کی محنت پر پانی پھیر دیا ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور یونیسیف کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال دو ہزار سے اب تک 9 کروڑ 40 لاکھ بچوں کو چائلڈ لیبر کے شکنجے سے نکالنے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن کورونا وائرس کے معیشت پر اثرات نے اس کامیابی کو ریورس گیئر لگا دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چائلڈ لیبر مارکیٹ میں کام کرنے والے بچوں کے کام کرنے کے دورانئے  (ورکنگ آرز ) میں اضافہ ہو جائے گا اور وہ بدترین حالات میں کام کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اس صورتحال میں بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر خطرناک اثرات پڑیں گے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائڈر نے کہا ہےکہ ایسے خاندان جو کام کرنے والے بچوں پر انحصار کر رہے ہیں اور انہیں کہیں سے کوئی سپورٹ حاصل نہیں ہے وہ اپنے بچوں کو کام کرنے کا دورانیہ بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔ اس وقت ضروری ہے کہ بحران کی صورت میں حکومت سوشل پروٹیکشن یعنی سماجی تحفظ کو یقینی بنائے۔ ایسے لوگ جو معاشی طور پر بدترین حالات کا شکار ہیں انہیں سپورٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے دونوں اداروں کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث غربت بڑھ رہی ہے اور لوگ اپنے آپ کو زندہ رکھنے کیلئے تمام دستیاب وسائل کو استعمال کر رہے ہیں جن میں اپنے بچوں کو چائلڈ لیبر مارکیٹ میں بھیجنا بھی شامل ہے۔ ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق غربت میں ایک فیصد اضافے سے چائلڈ لیبر میں 0.7 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹ ہینریٹا فورے نے کہا ہے کہ معاشی بحران میں بیشتر خاندانوں کے پاس روٹی پوری کرنے کیلئے چائلڈ لیبر کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ غربت بڑھنے، اسکولوں کی بندش اور سماجی تحفظ نہ ہونے سے بچوں کی بڑی تعداد لیبر مارکیٹ کا رخ کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ معیاری تعلیم، سوشل پروٹیکشن اور معاش کے بہتر ذرائع ہی کھیل کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں جس سے چائلڈ لیبر مارکیٹ کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ کے مطابق معاشی طور پر بدحال آبادی جس کی اکثریت غیر رسمی معیشت یعنی

Informal economy

پر انحصار کرتی ہے وہ کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد آنے والے سخت معاشی بحران سے نمٹنے کی بالکل صلاحیت نہیں رکھتی ہے۔ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں سے بڑے شہروں میں کام کیلئے آنے والے مزدور نوکری کی تلاش میں مارے مارے پھریں گے لیکن معاشی کساد بازاری کے دور میں انہیں کام ملنا مشکل ہو گا۔ اگر انہیں کام مل بھی جاتا ہے تو ان کی اجرت اس قدر کم ہو گی کہ وہ اپنی فیملی کو مالی طور پر سپورٹ کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

بہت سے غریب ممالک میں ایسے حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ اسکولوں کی بندش کے باعث چائلڈ لیبر مارکیٹ مزید پھیل گئی ہے۔ 130 ممالک کے ایک ارب بچے اسکولوں کی بندش کے باعث گھروں میں ناکارہ ہو کر بیٹھ گئے ہیں۔ اگر اسکول دوبارہ کھل بھی جاتے ہیں تو بیشتر والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے۔ نتیجتاً بچوں کو ایک ایسی چائلڈ لیبر مارکیٹ میں دھکیل دیا جائے گا جہاں ان کا استحصال ہو گا۔ خاص طور پر دیہاتوں میں زراعت کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین اور لڑکیاں سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔ گھروں میں کام کرنے والی ماسیاں بھی اس بحران کا شکار ہوں گی۔

Read Previous

سنگاپور کی پراپرٹی مارکیٹ وباء کے باعث گراوٹ کا شکار

Read Next

پاکستان: 7 ہزار 137 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا

Leave a Reply