
تحریر و تحقیق : طاہرے گونیش
Çanakkale یا چناق قلعہ کا سابقہ نام Troas ہے۔ بعد میں اسے Hellespont کے نام سے جانا گیا۔
اس سے پہلے کہ سلطنت عثمانیہ نے چناق قلعے کو فتح کیا، اسے Dardanellos کہا جاتا تھا۔ فاتح سلطان مہمت خان (سلطان محمد فاتح)نے ایک قلعہ اناطولیہ کی سرزمین چناق قلعے پر بنوایا تھا۔ اسی وجہ سے اس شہر کا نام "قلعہ ء سلطانی” رکھا گیا۔ یہ شہر، جو پچھلی صدیوں تک اس نام سے جانا جاتا تھا، قلعے کی ایک پیالے یا مٹی کے برتن/صراحی سے مشابہت کی وجہ سے اسے چناق قلعہ /Çanakkale کہا گیا۔ کیونکہ ترک زبان میں (çanak) چناق مٹی کے برتن یا پیالے کو کہتے ہیں۔
چناق قلعہ،اناطولیہ اور مشرق وسطی کا جغرافیائی اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔ اس وجہ سے ماضی میں اس پر کئی حملے ہوئے ہیں۔ ٹرائے کے کھنڈرات، جو چناق قلعے شہر کے مرکز سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں، قدیم ترین بستیوں میں سے ہیں۔ ٹرائے دو ہزار سال سے اناطولیہ کا ثقافتی مرکز رہا ہے۔ ٹروجن کھنڈرات میں آباد کاری کی 9 سطحیں ہیں۔
اس کا تعلق 3200ء سے 400 قبل مسیح کے درمیان ہے۔جب Achaeans
1200میں ٹروجن قلعے پر قبضہ نہ کر سکے تو وہ اپنے بحری جہاز پر سوار ہو گئے اور قلعے کے نیچے لکڑی کا ایک بڑا گھوڑا چھوڑ دیا۔ جب ٹروجن، جو اس گھوڑے کو قلعے میں لے گئے، فتح کی خوشیاں منا رہے تھے، اس وقت آرچیائی باشندوں نے، جو گھوڑے میں چھپے ہوئے تھے، قلعے کے دروازے کھول دیے اور جہاز پر موجود دیگر سپاہیوں کے ساتھ حملہ کر کے شہر پر قبضہ کر لیا۔
Achaeans کے بعد، Ispartans نے اس علاقے کو فتح کیا،چوتھی صدی ق م میں مقدونیہ کے بادشاہ سکندر نے اس پر قبضہ کیا۔
سکندر اعظم 334 ق م میں داردینیلس سے گزرا۔ جب سکندر کا انتقال ہوا تو مقدونیائی جرنیلوں نے اس خطے پر قبضے کے لیے مسلسل جدوجہد کی۔ نتیجے کے طور پر، رومی سلطنت نے اس علاقے پر غلبہ حاصل کیا. روم جب 395 عیسوی میں دو حصوں میں تقسیم ہوا تو یہ خطہ مشرقی روم کے حصے میں آگیا۔ کچھ عرصے کے لیے، حان ترک عارضی طور پر اس علاقے کے مالک تھے۔
سن 668، 672 اور 717 میں، اسلامی فوجیں اپنی طاقتور بحریہ کے ساتھ داردینیلس سے گزریں اور استنبول کا محاصرہ کیا اور داردینیلس کے علاقے کو ایک اڈے کے طور پر استعمال کیا۔
بازنطینی، لاطینی اور اطالوی جمہوریہ نے مشترکہ طور پر اس خطے پر غلبہ حاصل کیا۔ 1071 ملازگرت کی فتح کے بعد، سلجوق چناق قلعے آئے۔ لیکن وہ داردینیلس پر مکمل قبضہ نہیں کر سکے۔ جب صلیبی فوج نے 1097 میں صلیبی جنگوں کے دوران ایزنک پر قبضہ کیا تو سلجوقیوں نے حکمت عملی کی وجہ سے مارمارا اور ایجیئن سمندر کے ساحلوں سے اندر کی طرف پیچھے ہٹ گئے۔
اگرچہ 1113 میں امیر محمد کی کمان میں ترک فوجیں چناق قلعے آئی تھیں، لیکن وہ 1147-1149 میں دوسری صلیبی جنگ کی وجہ سے پیچھے ہٹ گئیں۔ قراصی ریاست نے، جو اناطولیہ سلجوق ریاست سے الگ ہو کر خودمختار ہو گئی تھی، چناق قلعے پر قبضہ کر لیا۔ 1345 میں اورحان غازی کے زمانے میں قراصی سلطنت عثمانیہ میں شامل ہوگئی۔ترک ،چناق قلعے سے ہوتے ہوئے یورپ آئے ۔گیلی پولی کو شہزادہ سلیمان پاشا نے 1349 میں فتح کیا تھا۔ مراد اول کے دور میں، 1362 کے بعد، عثمانیوں نے باسفورس کے تمام ساحلوں کو فتح کر لیا۔ تنظیمات(سلطنت عثمانیہ کی از سر نو تشکیل، تنظیم کے لئے جاری کردہ اصلاحات) تک ، گیلیپولی، جزائر بحر سفید (بحیرہ روم کے جزائر) یا کپتان پاشا صوبے کا مرکز تھا۔
چناق قلعےشہر کی بنیاد فاتح سلطان محمد ہان نے رکھی تھی۔
فتح کے بعد اپنی جغرافیائی صورت حال کے لحاظ سے اہمیت حاصل کرتا رہا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران، برطانوی، فرانسیسی اور روسی بحریہ نے داردینیلس سے گزرنے، استنبول پر قبضہ کرنے اور روس کی جانب آبنائے داردینیلس کھولنے کے لیے حملہ کیا۔
یہ جنگ 3 نومبر 1914 کو شروع ہوئی، جب انگریزوں نے سد البحر پر سمندر سے حملہ کیا۔
جب وہ 19 اور 23 فروری 1915 کے حملوں کے خاطر خواہ نتائج حاصل نہ کر سکے تو انہوں نے 18 مارچ 1915 کو ایک بڑا حملہ کر دیا۔ اس حملے میں دشمن کے 9 جنگی جہاز ضائع ہوئے جن میں سے 3 بڑے جنگی جہاز تھے۔ 11 جنگی جہازوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دشمن کی فوجیں، جو سمندر سے کوئی مطلوبہ نتیجہ حاصل نہیں کر سکیں، نے 25 اپریل 1915 کو سدالبحر اور اریبرنو میں فوجیں اتار دیں۔
سد البحر،
Seddülbahir،
Arıburnu، Morto Bay،
Alçıtepe، Kanlısırt، Conk Bayırı، Kabatepe، Kocaçimen اور Anafarta
میں بہت خونریزی لڑائیاں ہوئیں۔ ترک فوجیوں نے بہادری کے افسانے لکھے۔ "چناق قلعے ناقابل تسخیر ہے!” اس بات کو قبول کرنے والی دشمن قوتیں شکست کھا کر 9 جنوری 1916 کو وہاں سے چلی گئیں۔ ترکیہ نے دشمن کے 252000 کے نقصان کے مقابلے میں 253 ہزار کا نقصان اٹھایا، جن میں سے زیادہ تر نوآبادیاتی فوجی تھے۔ اس جنگ میں سلطنت عثمانیہ نے اپنے سب سے باوقار اور جوان بیٹے کھوئے۔
یہ سچ ہے کہ اس جنگ کی افسانوی و کرشماتی فتح کے بعد ہی ترکوں کو اپنے دوستوں اور دشمنوں کی پہچان اور آزادی کی قدر وقیمت معلوم ہوگئی تھی اس لئے اس لڑائی نے جنگ آزادی کی شکل اختیار کر اور بالآخر 1923 میں آزاد جمہوریہ ترکیا کی بنیاد رکھی گئی۔
آزاد جمہوریہ ترکیا کی بنیاد سلطنت عثمانیہ کی راکھ پر رکھی گئی ۔ اور اس راکھ سے پھوٹنے والی چنگاری آج ایک سو سات سال گزرنے کے بعد ایک شعلہ بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 18 مارچ 2022
کو صدر رجب طیب اردوان نے چناق قلعے سمندری پل کا افتتاح کیا جو چناق قلعے کی شہداء کی یاد میں بنایا جانے والا باسفورس کی طرز پر تاریخی پل ہے۔