عرب ممالک کے شاہی خاندانوں نے 2011 میں آنے والی عرب بہار (Arab Spring) کے دوران برطانیہ کے شاہی خاندان سے 200 خفیہ ملاقاتیں کیں تاکہ عرب ممالک میں عوامی احتجاج سے بچنے کی حکمت عملی تیار کی جا سکے۔
"ویب سائٹ ڈی کلاسیفائیڈ یو کے” نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ دس برسوں میں ہر پندرہ روز بعد عرب شاہی خاندانوں کی برطانیہ کے شاہی خاندان سے ملاقاتیں ہوتی تھیں۔
سب سے زیادہ ملاقاتیں بحرین کے شاہی خاندان نے کیں جبکہ دوسرے نمبر پر سعودی عرب کا آل سعود خاندان تھا۔
زیادہ تر ملاقاتوں کا انتظام برطانوی حکومت کیا کرتی تھی۔ برطانوی شاہی خاندان کے ساتھ ساتھ برطانوی وزرا بھی عرب شاہی خاندانوں سے متواتر ملاقاتیں کرتے رہے۔
برطانوی شاہی خاندان کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں زیادہ تر عرب شاہی خاندان کے وہ لوگ ملنے آتے تھے جن پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات تھے۔
سب سے زیادہ ملاقاتیں بحرین کے بادشاہ کے بیٹے ناصر بن حمد الخلیفہ نے کیں جن پر جمہوریت پسند افراد پر تشدد میں ملوث ہونے کے الزامات تھے۔ انہوں نے برطانوی حکومت اور برطانوی شاہی خاندان سے کئی ملاقاتیں کیں۔ ان میں سے بیشتر ملاقاتیں برطانوی ملکہ کے شاہی محل ونڈسر میں بھی ہوئیں۔
ڈی کلاسیفائیڈ یو کے نے جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق ڈاکومنٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم چھ بار ایسا ہوا ہے کہ جب جمہوریت پسند مظاہرین نے برطانوی شاہی خاندان پر عرب بادشاہوں کی حمایت کا الزام عائد کیا تو ان کو سرکاری طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عرب شاہی خاندانوں نے اپنی بادشاہت بچانے کے لئے کئی جمہوریت پسند رہنماوٗں کو گرفتار کیا اور ان کے خاندانوں پر تشدد کیا۔
عمان کے ایک جمہوریت پسند رہنما خلفان البداوی نے بتایا کہ 2012 میں سلطان قابوس بن سعید نے برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم کی ڈائمنڈ جوبلی کے لئے خاص نسل کے گھووڑں کا قیمتی تحفہ خصوصی طیاروں کے ذریعے لندن بھیجا۔ جب انہوں نے احتجاجی مظاہروں میں اس کا زکر کیا تو نہ صرف انہیں بلکہ ان کے خاندان کے کئی افراد کو عمان کی سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 سے اب تک برطانوی عوام کے ٹیکسوں سے 14 لاکھ پاوٗنڈ برطانوی شاہی خاندان کے مشرق وسطیٰ کے دوروں پر خرچ کئے جا چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ رقم اس سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ برطانوی شاہی خاندان کو 10 ہزار پاوٗنڈ سے کم رقم کے خرچ کی تفصیلات دینے پر استثنیٰ حاصل ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ عمان کے سلطان قابوس کے انتقال پر شہزادہ چارلس کے دورہ عمان پر 2 لاکھ 10 ہزار برطانوی پاوٗنڈ خرچ ہوئے تھے۔
ویب سائیڈ کلاسیفائیڈ کے مطابق عرب شاہی خاندانوں کی برطانوی شاہی خاندان سے ملاقاتوں کی تفصیلات ابھی تک راز ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کی آرکائیو کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔ برطانوی حکومت کی فائلز بھی ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے بے خبر ہیں۔