واشنگٹن پوسٹ کے سعودی نژاد صحافی مقتول جمال خشوگی کو انصاف دلانے کے متعدد دعوؤں کے برعکس امریکہ نے سفارتکاری کو اخلاقی اصولوں پر ترجیح دی۔
صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارتی انتخابی مہم میں جمال خشوگی کو انصاف دلانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اقتدار ملتے ہی جو بائیڈن کی ترجیحات بدل گئیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ اخلاقیات سے زیادہ سفارتکاری کو اہمیت دیتا ہے۔
جمعہ کو وہائٹ ہاؤس نے دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ کسی ایسے ملک کے سربراہ کے خلاف پابندیاں عائد نہیں کی جا سکتیں جو امریکہ کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور جس کے ساتھ امریکہ کے مضبوط سفارتی تعلقات ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی خطرے کو کم کرنے کے لئے سعودی عرب امریکہ کا اہم اتحادی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی اسلحے کا ایک بڑا خریدار ہونے ساتھ ساتھ سعودی عرب دنیا میں خام تیل کا ایک بڑا ایکسپورٹر ہے لہذا امریکہ جمال خشوگی قتل کیس میں ثبوتوں کے باوجود ولی عہد محمد بن سلمان پر کوئی پابندی نہیں لگائے گا۔
پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ عرب دنیا میں سعودی عرب ایک بااثر ریاست ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو تنہا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ حالانکہ اپنی انتخابی مہم میں جو بائیڈن بارہا کہہ چکے تھے کہ محمد بن سلمان کو اپنے کئے کی سزا ضرور ملے گی۔