امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت کے معاہدے پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کر دیا۔ یہ معاہدے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئے تھے۔
امریکی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے جو معاہدے ٹرمپ انتظامیہ نے کئے تھے ان کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کو امریکہ کے جدید ترین جنگی جہاز F-35 کے معاہدے پر عمل درآمد بھی روک دیا گیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کے مطابق "فارن ملٹری سیلز اینڈ ڈائریکٹ کمرشل سیلز” کے تحت امریکی دفاعی ساز و سامان اور ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدے کو عارضی طور پر روکا گیا ہے تاکہ نئی انتظامیہ اس پر نظرثانی کر سکے۔
دفتر خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد روکنے کی کارروائی معمول کا حصہ ہے۔ بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کو دیکھنا چاہتی ہے تاکہ اس میں شفافیت اور گورنینس کو یقینی بنایا جا سکے۔ حکام کے مطابق بائیڈن انتظامیہ خطے میں اپنے دیگر اتحادی ممالک کو اسلحے کی فروخت سے متعلق اعتماد میں لے گی۔ بائیڈن انتظامیہ اس معاہدے پر نظرثانی کرے گی کہ اس معاہدے سے دیگر ممالک کے ساتھ امریکی تعلقات تو متاثر نہیں ہوں گے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ای اے کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد نومبر میں متحدہ عرب امارات کو F-35 طیاروں کی فروخت کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔
19 جنوری کو امریکہ کی طرف سے اس معاہدے کے نامزد نمائندے اور موجودہ امریکی وزیر ضارجہ انٹونی بلنکن نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ ابراہم معاہدے کے تحت امریکہ نے جنگی طیارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم امریکہ کو مستقبل کے ان حالات پر کڑی نظر رکھنی ہو گی جس میں مزید عرب ممالک کو کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کریں۔