
ولنیئس میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ایردوان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت اور اسے مذہبی منافرت قرار دینے والی قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ لوگوں کی مقدس اقدار پر حملہ سوچ کی آزادی نہیں ہے۔ یہ بربریت اور دہشت گردی کی ایک قسم ہے۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی ہمارے لیے سرخ لکیر ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تمام اتحادی ممالک بھی اس حوالے سے اپنا موقف واضح رکھیں۔
صدر ایردوان نے لتھوانیا کے حکام اور خاص طور پر نیٹو کے سیکرٹری جنرل کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے دوستوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے جنہوں نے 6 فروری کے ہولناک زلزلوں کے بعد ہماری مدد کی، ہمارے 50 ہزار سے زیادہ شہری ان زلزلوں سے شہید ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ صدر ایردوان گذشتہ روز نیٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے تھے جہاں انہوں نےترکیہ کے لیے پچاس برس سے یورپی یونین کے بند دروازے کھولنے کی راہ ہموار کردی۔ انکا کہنا تھا کہ یورپی یونین میں شامل ہو کر اسلام اور مسلمانوں کا مقدمہ لڑیں گے اور اپنے نظریے اور پیغام کو فروغ دیں گے۔