
بدھ کے روز صبح پولیس کی گاڑیاں میئر استنبول کے گھر باہر کھڑی ہیں
میئر استنبول اپنی ٹائی کستے ہوئے عوام کے نام پیغام جاری کررہے ہیں پولیس اریسٹ وارنٹ لیے باہر منتظر ہے
عدالت کی کئی ماہ سے جاری تفتیش کے نتیجے میں اربوں کی کرپشن کے شواہد ، متنازعہ ٹینڈرز کی فراہمی ، رشوت، دھونس کی بنیاد پر بلدیہ کی جانب سے پیسوں کی وصولی اور ایسے ہی کئی مقدمات۔
دعویٰ کے مطابق 560 ارب لیرا کی کرپشن کی گئی ہے
جس کے بعد میئر استنبول اور ایک سو سات افراد پولیس کی حراست میں ہیں ۔
میری اپنی رائے یہ ہے کہ عدالت اس کیس پر استنبول کے بلدیاتی انتخابات سے قبل سے ہی کام کررہی تھی لیکن ثبوت ناکافی ہونے کی وجہ سے یہ کام نہیں کیا گیا اور اگر ناکافی ثبوت کی بنیاد پر حراست میں لے لیا جاتا تو عوام کا ردعمل شدید ہوسکتا تھا ۔
اپوزیشن کو اس کی بھانپ لگی تو میئر استنبول کو بچانے کے لیے الیکشن سے ساڑھے تین سال قبل ہی صدارتی امیدوار کا اعلان کردیا (عمومی طور پر یہ اعلان تین ماہ قبل کیا جاتا ہے) تاکہ عوام کو اکسایا جاسکے کہ حکومت یہ سیاسی مخالفت میں کررہی ہے (لیکن یہ منجن بھی خاص خریدا نہیں گیا)۔
میئر صاحب کے پاس اس وقت تقریباً ایک سو سات فلیٹس اور پانچ ویلاز ہیں اور ویلاز کی مالیت پچاس ملین ڈالرز بتائی جارہی ہے ۔
اس کیس میں ثبوت باآسانی اپوزیشن جماعت کے اندر چپقلش کی وجہ سے جمع ہوئے اور کئی ناراض لوگوں اور اندر ہی موجود مخالف گروپس نے لالا کر جمع کروائے ۔
اب آجائیے پاکستان میں گردش ہونے والی جھوٹی خبروں پر ۔
جھوٹ بولیں ۔۔۔۔ ہم خریدنے کے لیے کھڑے ہیں ۔
ترکی میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے
ترکی میں احتجاج ہورہا ہے لیکن استنبول میں سب سے بڑا احتجاج بھی چھ سے سات ہزار افراد سے زیادہ کا نہیں ہوا ہے ۔
اپوزیشن پارٹی کے صدر نے عوام کو گلیوں/سڑکوں پر نکلنے کی کال دی
انٹرنیشنل میڈیا اور خصوصاً ان کے پاکستانی میڈیا اس وقت صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے یہ خبریں چلارہے ہیں کہ ترکی میں کوئی حکومت کا تختہ الٹنے والا ہے حالانکہ ایسا تو ابھی تک اپوزیشن لیڈر نے بھی دعویٰ نہیں کیابلکہ اس کے برعکس ایردوان نے کھلا اعلان کیا ہے کہ
اپوزیشن گلیوں میں نکلنے کا شوق پورا کرلے لیکن یہ بند گلی ہے ۔
اور ایک جھوٹ اور مضحکہ خیز ہے کہ ایردوان اس پورے معاملے میں خوف کا شکار ہے
تو سن لیں جس نے فتح اللہ گولن جیسے منظم جتھے کو تتر بتر کردیا وہ ایسی صورتحال سے ڈر جائے گا۔ واہ
لہذا استنبول سے براہ راست لنڈے کےلبرلز کو خبر ہو
ترکی میں انقلاب نہ ہی سمجھا جائے
امام اوغلو پر دو الزامات ہیں، پہلا بدعنوانی اور دوسرا دہشت گردی، جس میں بدعنوانی زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ امام اوغلو کا خاندان ایک امیر خاندان ہے، وہ ایک دولت مند شخص ہیں۔ بیلیکدوزو میونسپلٹی کے میئر بننے کے وقت سے ان پر بدعنوانی کے الزامات ہیں جو کہ اب ثابت ہو رہے ہیں۔ ان سے پوچھے گئے بیشتر سوالات کے جواب وہ نہیں دے سکے۔ وہ بلدیہ کی جائیداد کو اپنی زمین کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اپنے گھر کے منظر کو بند ہونے سے بچانے کے لیے بلدیے کے ذریعے سامنے کی زمین خریدوا رہے ہی۔ وبا کے دوران انہوں نے 1500 کنسرٹس کروائے، ان پر بلدیے کے ڈیٹا کو نقل کر کے باہر بیچنے کا بھی الزام ہے۔ اسی طرح، بشیکتاش اور بیلیکدوزو کے میئر بھی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار ہوئے، اور بشیکتاش کے میئر چند اعترافات بھی کرچکے ہیں۔ دہشت گردی کے جرم کا تعلق ان کے انتخابی دور سے ہے، جب انہوں نے ایچ ڈی پی کے ساتھ مل کر "کنٹ کنسلٹیشن” کے نام سے مشترکہ امیدوار پیش کیے تھے، مثال کے طور پر ایسینیورٹ کا میئر مشترکہ امیدوار تھا اور پی کے کے کا رکن ہونے کے الزام میں گرفتار ہوا۔ امام اوغلو کا ان کے ساتھ رابطہ ہونا اس تفتیش کی وجہ بنا۔
اکرم امام اوغلو نے سب سے پہلے شمالی قبرص ترکی جمہوریہ میں گیرنے یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور وہاں سے استنبول یونیورسٹی میں منتقلی کی، لیکن ان کی گیرنے یونیورسٹی سے استنبول یونیورسٹی منتقلی کا کوئی ثبوت و ریکارڈ موجود نہیں ہے جس کا مطلب ہے وہ غیرقانونی طور پر منتقلی کر کے استنبول یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوئے۔