
6 فروری کو قہرمانماراش اور دیگر صوبوں میں آنے والے زلزلے کی وجہ سے مختلف ممالک ترکیہ کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
سب سے پہلے امددی ٹیمیں بھیجنے کے بعد، آذربائیجان نے ایک ہزار سے زیادہ خیمے اور تقریباً 400 ہیٹر ترکیہ روانہ کیے ہیں۔
پاکستان اور گاگاز خود مختار علاقے اور جمہوریہ مالدووا میں ترکیہ میں زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے لیے امدادی مہم کا آغاز کیا گیا ہے ۔
متحدہ عرب امارات نے ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کے لیے 640 ٹن امدادی سامان لے کر 22 طیارے روانہ کیے ہیں ، اس کے قائم کردہ ہوائی پل کے ساتھ، متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید کی والدہ شیخہ فاطمہ بنت مبارک نے ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے 13 ملین چھ لاکھ ڈالر کی رقم عطیے کے طور پر دی ہے۔
اسپین نے علاقے میں فیلڈ ہسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یونان نے ترکیہ کو ہنگامی سامان اور صحت کے سامان پر مشتمل امداد بھیجنے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔
جرمنی کے شہر کولون میں جمع کیا گیا 120 ٹن امدادی سامان 6 ٹرکوں کے قافلے کے ساتھ زلزلہ زدہ علاقے میں پہنچانے کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ترک شہریوں اور انجمنوں کی طرف سے جمع کردہ امدادی سامان لے جانے والا پہلا کارگو طیارہ سامان لے کر روانہ ہوگیا ہے۔
فلسطین کی طرف سے بھیجی گئی امدادی ٹیم ترکیہ اور شام پہنچ گئی ہے جبکہ ارجنٹائن نے 28 افراد پر مشتمل سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کو ترکیہ روانہ کیا ہے۔
کرغزستان نے زلزلے کے بعد امدادی کاموں کے لیے کرغیز ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کرنے اور ایک فیلڈ ہسپتال، خیمے اور طبی سامان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی بینک نے ترکیہ کے لیے 1 ارب 780 ملین ڈالر فراہم کرنے اور امریکا نے ترکیہ اور شام کے لیے اضافی 85 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی BioNTech نے ترکیہ اور شام میں انسانی امداد کے لیے 1 ملین یورو کا عطیہ دیا ہے اور بوئنگ فرم نے ترکیہ میں صدی کے زلزلے کی تباہی کے بعد امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے ترک ہلال احمر کو 500 ہزار ڈالر کا عطیہ دیا ہے ۔
کویت نے بھی زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لیے 15 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے ۔