
افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف درانی کی قیادت میں وفد نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ملاقات میں سیکیورٹی امور کے علاوہ مہاجرین ، آمدورفت، سبزیوں اور پھلوں کے برآمدی شعبے میں سہولیات کی فراہمی اور تاجروں کے سامان کی ترسیل کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے اعلی سیکورٹی حکام بھی موجود تھے۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی۔ملاقات میں بنیادی طور پر ٹی ٹی پی مسئلے پر زور دیا گیا۔آصف درانی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال ملک کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے۔افغان وزیر خارجہ نے ٹی ٹی پی کی سرگرمیاں روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔سیکورٹی خطرات سے نمٹنے اور مسائل کے حل کے لیے مشترکہ ایکشن کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اس کے علاوہ تجارت اور کراسنگ پوائنٹس کی بہتری کے لیے تجاویز پیش کی گئیں۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون کے لیے تیار ہے ۔ افغان طلباء کے لیے تعلیمی وظائف کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔ تجارت اور ٹرانزٹ کے ساتھ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کراسنگ پوائنٹس میں پیدا ہونے والے مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا۔
افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان دو ہمسایہ اور اسلامی ممالک ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے خلاف بیانات دینے سے گریز کریں تاکہ یہ دونوں فریقوں کے درمیان فاصلے بڑھنے کا سبب نہ بنے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پڑوسی اور علاقائی ممالک کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کی پالیسی نیک نیتی اور خلوص پر مبنی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ وہ کسی کو دونوں ممالک کے تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔