turky-urdu-logo

ترکیہ میں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ،بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز خسارے میں جانے لگیں

غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی سے جہاں کئی مسلم ممالک نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ہے وہیں ترکیہ کی عوام نے بھی اسرائیلی مصنوعات کا بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کیا ہے جس کی وجہ سے بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز جن کی مصنوعات کی کسی زمانے میں اچھی خاصی مانگ تھی خسارے میں جانے لگی ہیں اور عوام کے خرید و فروخت کے رویے میں بھی خاصی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔

ترکیہ میں اسرائیلی مصنوعات کا بڑے پیمانے پر بائیکاٹ اسرائیلی کمپنیز کو خسارے کی جانب دھکیل رہا ہے اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی وجہ سے اب ملک کے زیادہ تر خریداروں کا رجحان لوکل مصنوعات کی جانب گامزن ہے جو معاشی ماہرین کے مطابق ترکیہ کی معیشیت کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔ ترکیہ کے ایک بڑے بزنس مین رمضان بنگول نے اتوار کے روز ایک خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیا جس میں اس نے خریداروں میں تیزی سے پیدا ہونے والے رجحانات کے بارے میں گفتگو کی۔

معروف بزنس مین رمضان بنگول نے بتایا کہ غزہ پٹی میں جنگ کی وجہ سے بہت سے ریسٹورنٹس کے مالکان نے رضا کارانہ طور پر کاربونیٹڈ مشروبات کی فروخت بند کر دی ہے اور وہ اس کے متبادل لوکل مشروبات بیچ رہے ہیں جس کی وجہ سے لوکل مشروبات کی مانگ حیران کن حد تک بڑھ چکی ہے۔

رمضان بنگول نے مزید کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی وجہ سے ملکی معیشیت کو تو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑا بلکہ ہماری لوکل سطح پر تیار کی جانے والی مصنوعات کی فروخت کی وجہ سے ملکی معیشیت ترقی کر رہی ہے لیکن ملٹی نیشنل کمپنیز کی مانگ ترکیہ میں بہت کم رہ گئی ہے جس کی وجہ سے ان کو اچھے خاصے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رمضان بنگول نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے روایتی مشروبات کو زیادہ سے زیادہ ترجیح دینی چاہیے ۔ اگر ہم روایتی شربت اور قہوے کو کاربونیٹڈ مشروبات پر ترجیح دیں گے تو اس سے نہ صرف لوکل انڈسٹری ترقی کرے گی بلکہ ملکی معیشیت میں بھی گراں قدر اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔

Read Previous

آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف صدر ایردوان کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر ترکیہ پہنچ گئے

Read Next

صدر ایردوان کی اپنے آذربائیجانی ہم منصب سے ملاقات

Leave a Reply