
پاک ترک پارلیمانی فرینڈشپ گروپ کے چیئر مین علی شاہین کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور پاکستان اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی اور علاقائی پیمانے پر مختلف مشنز پر مل کر کام کر سکتے ہیں۔
علی شاہین نے پاکستان کے 76ویں یوم آزادی کے موقع پر ایک خط میں اپنے جذبات کا اظہار کیا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کی طرف اشارہ کیا گیا۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات ریاستی تعلقات سے بالاتر ہیں، شاہین نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تعلق منفرد ہے اور دنیا کے دیگر حصوں میں عام نہیں ہے۔
علی شاہین کا کہنا تھا کہ ترکیہ اور پاکستان کی فوجی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، دونوں ممالک خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مخلص اور مضبوط ماڈل تشکیل دے سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان خطے کے ممالک کے ساتھ مشترکہ سماجی اور ثقافتی ہم آہنگی موجود ہے۔
انکا کہنا تھا کہ سب سے بہترین سیکورٹی وہ ہوتی ہے جو امن کے زریعے حاصل کی جائے۔
علی شاہین نے مسلمانوں کو درپیش مسائل کے مسلم حل کے طریقہ کار کو تیار کرنے کے حوالے سے ترکیہ اور پاکستان کی صلاحیت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور مشن جو ترکیہ اور پاکستان عالمی سطح پر شروع کریں گے وہ اسلاموفوبیا کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک ماڈل پیش کرنا ہے۔
شاہین نے کہا کہ انہوں نے ترک صدر ایردوان کو پاکستان اور جنوب مشرقی ایشیا کے مسلمانوں کے ساتھ تاریخی رشتہ داریوں کو اور بڑھانے کے لیے اسلام آباد میں ایک ایشیائی نمائندہ دفتر کھولنے کی تجویز دی تھی۔