ترکی نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کے طور پر جمعہ کی صبح 12:01 بجے سے 31 صوبوں میں تین روزہ کرفیو نافذ کرنا شروع کردیا۔ کرفیو پورے دارالحکومت انقرہ کے ساتھ ساتھ اڈانا ، انطالیہ ، ایدن ، بالیکسیر ، برسا ، ڈینیزلی ، دیار باقر ، ایرزورم ، ایسکی شیر ، گازیانٹپ ، ہیٹے ، استنبول ، ازمیر ، قہرمان کاری ، قیسیری ، کونیا ، ملاٹیا ، مانیسا ، مردین ، مرسین ، مولہ ، اورڈو ، ساکریا ، سمسن ، سانلوورفا ، ٹیکیردج، ٹربزون ،وان اور زونگولڈاک میں بھی نافذ کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ کے مطابق ، صحت کی مصنوعات اور طبی سامان تیار کرنے والی جگہیں، بیکری ، اسپتال اور فارمیسی کام جاری رکھیں گی۔ جن سیکٹرز میں کارکنوں کا کام کرنا ضروری سمجھا جائے گا ان کو کرفیو سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔ تاہم انقرہ نے ہفتے کے اختتام پر کرفیو نافذ کردیا ہے لیکن اس ہفتے کے آخر میں یہ مدت تین دن تک بڑھا دی گئی ہے ، کیونکہ یکم مئی پہلے ہی ملک میں سرکاری تعطیل کے طور پر منایا جاتاہے ۔ اس سے قبل انقرہ نے 23 اپریل کو چار روزہ کرفیو کا اعلان کیا تھا ، جس میں ہفتے کے آخر میں کرفیو کو دو دن چلڈرن ڈے اور قومی خودمختاری کے دن کی تعطیلات کے ساتھ ملایا گیا تھا۔ صدر رجب طیب اردوان اور وزیر صحت فرحتین کوکا نے مئی کے آخر میں وباء پر قابو پانے کے ساتھ ہی پابندیوں پر ممکنہ آسانی کا اشارہ دے دیا ، ان کا کہنا تھا کہ کرفیو وقتی طور پر جاری رہے گا اور اس وقت ہی ختم ہو گا جب مکل کے کورونا وائرس سائنس بورڈ اس کی مزید ضرورت نہ ہونے کا اعلان کر دیں گے۔ حکومت نے پہلے 65 یا اس سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے لیے کرفیو کا حکم دیا تھا ، کیونکہ اس عمر کے افراد سب سے زیادہ اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جسے بعد میں توسیع کر کے 20 سال سے کم عمر افراد پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔ جو اس غلط فہمی کا شکار تھے کہ وہ وائرس سے محفوظ ہیں اور معاشی دوری کے احکامات پر عمل نہیں کر رہے تھے۔ انقرہ نے شہروں میں سفر پر بھی پابندی عائد کردی جس میں سرکاری ڈیوٹی پر سامان کی نقل و حرکت اور عوامی اہلکاروں کے علاوہ زمینی ، ہوائی اور سمندر کے ذریعہ کسی داخلے اور کو روکنا تھا۔ یہ پابندی سب سے پہلے 17 مارچ کو 15 دن کے لئے عائد کی گئی تھی اور بعد میں 18 اپریل کو 15 دن کے لئے مزید بڑھا دی گئی تھی جو کہ جلد ختم ہونے والی ہے اور حکومت نے اسے مزید بڑھانے کے بارے میں فل وقت تک کوئی اعلان نہیں کیا۔