امریکی بحریہ کےگائیڈڈمیزائلوں سےلیس 2 جنگی بحری جہازتائیوان کی سمندری حدودمیں داخل ہوگئےہیں۔
اگست کےاوائل میں امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد پہلا ایسا آپریشن ہے جس سے امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
چین نےکہاہےکہ کسی بھی عسکری اشتعال انگیزی کاجواب دینےکیلئےتیارہیں۔
امریکی بحریہ نے تصدیق کی ہےکہ دونوں امریکی جنگی جہاز جاری آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
امریکی بحریہ نے کہا کہ یہ امریکی جہاز سمندر میں اس گزرگاہ سے گزرے گا جو کسی بھی ساحلی ریاست کی علاقائی سمندری حدود کا حصہ نہیں۔
یہ آپریشن آزاد اور کھلے انڈو پیسیفک کے لیے امریکا کے عزم کا مظاہرہ ہے اور جہاں بھی عالمی قانون اجازت دیتا ہے امریکی فوج وہاں پرواز کرتی ہے۔
سمندری سفر کرتی ہے اور آپریشن کرتی ہے۔
چینی فوج کے مطابق وہ مسلسل ہائی الرٹ پر ہے اور کسی بھی عسکری اشتعال انگیزی کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
چینی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان میں حالات پر بہت قریب سے نگاہ رکھے ہوئے ہے اور یہ مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے کہ اس سمندری علاقے میں امریکہ کے دو جنگی بحری جہاز کیا کر رہے ہیں۔
چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا کہ وہ بحری جہازوں کا پیچھا کر رہی تھی اور انہیں خبردار کر رہی تھی جبکہ تائیوان کی وزارت دفاع نےکہاکہ بحری جہاز جنوب کی جانب جارہے تھے۔
اس کی افواج ان پر نظر رکھے ہوئی تھی جبکہ صورتحال معمول پر تھی۔
خیال رہے کہ نینسی پلوسی کے متنازع دورہ تائیوان کے بعد سے چین کی جانب سے تائیوان کے قریب جنگی مشقیں کی جارہی ہیں۔
آبنائے تائیوان سے امریکی بحریہ کے جہاز گزرنے کا عمل عموماً 8 سے 12 گھنٹوں میں مکمل ہوجاتا ہے جس کی چینی فوج کی جانب سے مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنا صوبہ تصور کرتا ہے اور اسے اپنے ساتھ ملانے کے لیے پرعزم ہےاورامریکہ کے تائیوان کے ساتھ کوئی رسمی سفارتی تعلقات نہیں لیکن وہ قانون کے تحت جزیرے کو اس کے دفاع کے ذرائع فراہم کرنے کا پابند ہے۔