
فرانس کی تاریخ انسانوں کے خون سے بھری پڑی ہے۔ 17 اکتوبر 1961 فرانس کی تاریخ میں الجیریا کے شہریوں کے قتل عام کا دن تھا۔
اس روز پیرس میں بسنے والے الجیریا کے 30 ہزار شہریوں نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے ایک بڑے جلسے کا اعلان کیا۔ اس سے پہلے پیرس کی پولیس نے الجیریا کے شہریوں کے علاقوں میں 6 اکتوبر کو ہی کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
17 اکتوبر کو جب 30 ہزار لوگوں نے احتجاج شروع کیا تو اس وقت پیرس کی پولیس کے سربراہ موریس پیپون نے پُرامن احتجاجی مظاہرے پر فائرنگ کا حکم دیا۔
پولیس کی براہ راست فائرنگ سے 400 الجیرین شہری جاں بحق ہوئے جبکہ 14000 افراد کو گرفتار کیا گیا۔سینکڑوں لوگ زخمی حالت میں اسپتال منتقل کئے گئے۔
فرانس نے اس قتل عام پر پردہ ڈالنے کی بھرپور کوشش کی اور قتل عام کے 27 سال بعد 1998 میں اعلان کیا کہ صرف 40 افراد پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے تھے۔
پولیس نے جاں بحق ہونے والے تمام افراد کی لاشیں دریائے سین میں پھینک دیں۔ کئی شدید زخمیوں کو لوگوں نےدریات سین سے نکال کر اسپتال پہنچایا۔
اب سرکاری سطح پر اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ پُرامن مظاہرین کا قتل عام جان بوجھ کر کیا گیا۔