پاکستان سمیت دُنیا بھر میں تمام کشمیری آج یومِ سیاہ کشمیر منا رہے ہیں۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں یومِ سیاہ کشمیر پر آج مختلف ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد کروایا گیا، اور بھارت کے غیر قانونی قبضے کی مذمت کی گئی۔ وزیرِ اعظم پاکستان کا اِس موقع پر کہنا تھا کہ ” بھارت جابرانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی حقیقی امنگوں کو نہیں دبا سکتا۔” جبکہ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بھارتی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ” "بھارت ہزاروں کشمیریوں کو بے گناہ شہید کر چُکا ہے، دُنیا کشمیر کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی۔”
27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے ریاستِ جموں و کشمیر میں اپنی افواج داخل کر کے قبضہ کیا. کشمیر جو اُس وقت مسلم اکثریتی علاقہ تھا اُس کا الحاق پاکستان کے ساتھ بنتا تھا کیوں کہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ الحاق ہی چاہتے تھے، لیکن ریاست کے ڈوگرہ راجے نے بھارت کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ راجہ عوام میں غیر مقبول تھا۔ جب پاکستان کو اِس کی خبر ہوئی تو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور کشمیر کے قبائلیوں نے مِل کر بھارتی افواج کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا اور مظفر گڑھ سمیت کئی علاقے فتح کر لیے. بھارت نے اقوامِ متحدہ میں جا کر جنگ بندی کی درخواست کی اور کشمیر میں ریفرنڈم کروانے کا وعدہ کیا. تاہم بھارت نے آج تک اقوامِ متحدہ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اِس وقت جموں و کشمیر کا بڑا حصہ بھارت کے قبضے میں ہے۔
اقوامِ متحدہ میں بھی مسئلہ کشمیر پر کئی قراردادیں منظور ہوئیں لیکن ابھی تک کسی ایک قراداد پر بھی عمل نہیں کیا گیا.
2019 میں بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا جس سے بھارت میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی.
آج پاکستان میں یومِ سیاہ کشمیر منایا جا رہا ہے. پاکستان کشمیر کو آزاد کروانے کے لیے اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھے ہوئے اس دن کو منانے کے لیے آج پاکستان بھر میں کشمیر کی آزادی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔
