turky-urdu-logo

ترکیہ میں دہشت گردانہ حملے پر پاکستان سمیت دیگر ممالک کے سربراہان کی شدید مذمت

ترکیہ میں دہشت گردانہ حملے پر وزیراعظم پاکستان سمیت دیگر ممالک کے صدور نے شدید مذمت کی۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ترکیہ میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر بے حد افسوس ہے بچوں سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں،پاکستان ترکیہ کے عوام اور حکومت کے غم میں برابر کا شریک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی قابل مذمت ہے۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے استنبول، ترکیہ کی استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی تمام دُنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ ہم دہشت گردی کے اِس واقعے کے خلاف ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

صدر مملکت نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ صدر مملکت نے جاں بحق ہونے والوں کیلیے مغفرت، ورثا کیلیے صبر جمیل اور زخمی افراد کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کی۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے استنبول میں ہونے والے دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ہم اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور سوگوار خاندانوں اور ترک بھائی بہنوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی استنبول دھماکے کی شدید مذمت کی۔ انکا کہنا تھا کہ ترکیہ میں ہونے والے  اس دہشت گردانہ حملے میں قیمتی جانوں کا ضیاع نہایت ہی افسوس ناک ہے ۔ ہم ان مشکل حالات میں اپنے برادر ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔سابق وزیر اعظم نے زخمی افراد کی جلد صحت یابی کیے لیے بھی دعا کی۔

پاکستان کے چئیرمین سینٹ محمد سادق سنجرانی ، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔

آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف کا کہنا تھا کہ انہیں اس خبر سے گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اورترک بھائیوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ۔

سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے بھی استنبول میں ہونے والے دھماکے کی شدید مزمت کی۔
انکا کہنا تھا کہ ہم ان مشکل حالات میں ترکیہ کہ ساتھ کھڑے ہیں۔

یوکرین کے صدر ولادمیر زیلنکسی نے بھی دھماکے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور ذخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔ انکا کہنا تھا کہ ترک عوام کا دکھ ہمارا دکھ ہے۔

سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچک کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے نہ صرف استنبول کے رہائشیوں کو بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

کوسوو کے صدر وجوسا عثمانی اور وزیر اعظم البن کورتی نے بھی دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل، یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل، جرمن چانسلر فرینک والٹر سٹین مائر اور اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی کی طرف سے بھی تعزیتی پیغامات بھیجے گئے۔

شمالی مقدونیہ کے وزیر خارجہ نکولا دیمتروف نے کہا کہ استنبول، ترکیہ میں ہونے والے دھماکے اور ہلاکتوں پر مجھے شدید صدمہ پہنچا ۔ متاثرین کے اہل خانہ اور ان کے چاہنے والوں کے ساتھ میری دعائیں ہیں ۔انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے استنبول دھماکے کے تمام متاثرہ افراد اور ترک عوام سے اظہارِ تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو اپنے اتحادی ترکیہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑا ہے۔

ادھر امریکہ نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ استنبول، ترکیہ میں ہونے والے تشدد کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ہمارے خیالات زخمی ہونے والوں کے ساتھ ہیں اور ہماری گہری تعزیت ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے نیٹو اتحادی ترکیہ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔

پاکستان، اردن، مصر، سعودی عرب، جرمنی، بھارت، بوسنیا اور ہرزیگووینا اور یونان کی وزرات خارجہ نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔

گلف کوآپریشن کونسل اور بوسنیا اور ہرزیگوینا کے ریپبلیکا سرپسکا ادارے کے صدر میلوراڈ ڈوڈک نے بھی اس حملے کی مذمت کی۔

سینیگال کے صدر اور افریقی یونین کے چیئرپرسن میکی سال نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور صدر ایردوان اور ترک عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

برونڈی کے صدر نے بھی اس کی مذمت کی جسے انہوں نے خوفناک دہشت گردانہ حملہ قرار دیا۔

صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خیالات اور دعائیں متاثرین، ترک عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں۔ ترکیہ صومالیہ کی سلامتی اور ترقی کے سفر میں ایک قابل قدر اتحادی ہے۔

 

Read Previous

استنبول دھماکہ : مشتبہ حملہ آور گرفتار ، دھماکے میں 8 افراد ہلاک 81 زخمی ہوئے

Read Next

ترکیہ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم پی کے کے کیا ہے؟

Leave a Reply