turky-urdu-logo

استنبول دھماکہ : مشتبہ حملہ آور گرفتار ، دھماکے میں 8 افراد ہلاک 81 زخمی ہوئے

استقلال شا ہراہ کو راہ گیروں کیلئے کھول دیا گیا ہے ۔ جبکہ مشتبہ حملہ آور خاتون کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔

صدر طیب ایردوان نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ کاروائی میں ملوث افراد سزا سے بچ نہیں سکیں گے: ایردوان واقعے کے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی ، قوم کو اس بارے میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ ادارے اس مذموم حملے کے ذمہ داروں اور حملے کے پسِ پردہ کرداروں کو منظر عام پر لانے کے لئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ترکیہ کے شہر استنبول کی پرہجوم سیاحتی مقام تقسیم اسکوائر کی استقلال شاہراہ پر اتوار کی شام مقامی وقت کے مطابق 4 بج کر 20 منٹ پر دھماکہ ہوا تھا

وزیر داخلہ سلیمان سوئے لُو کے مطابق بم رکھنے والی دہشت گرد کو استنبول پولیس نے حراست میں لے لیا ہے ۔ اس کے علاوہ اکیس مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے ، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے / پی وائی ڈی سے تعلق ہے ۔ ہمارا اندازہ ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کا حکم شمالی شام میں عین العرب سے آیا تھا جہاں پی کے کے کا شامی ہیڈ کوارٹر موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں کے خلاف جوابی کاروائی کریں گے جو اس دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے۔

نائب صدر فواد اوکتےنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ دہشت گرد گروہ نے ترکیہ کو خوف زدہ کرنے کے لیے کروایا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکہ خاتون حملہ آور نے کیا۔جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 81 زخمی ہوئے ،2 کی حالت نازک ہے ۔

حملے کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر انصاف بیکر بوزداگ نے کہا کہ ایک خاتون سڑک پر ایک بینچ پر 40 منٹ سے زیادہ بیٹھی رہی اور دھماکہ اس کے اٹھنے کے چند منٹ بعد ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد انہ حملہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں ۔

استنبول کے گورنر علی یرلی نے کہا ہے کہ واقعے میں زخمی ہونے والے 50 افراد کو ضروری طبّی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ 31 زخمیوں کا علاج جاری ہے۔

ترکیہ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ترک شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ حملے بعض ممالک کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے براہ راست اور بالواسطہ نتائج ہیں، عالمی برادری کو اس پر سخت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔فرحتین التون کا مزید کہنا تھا کہ اگر ممالک ترکیہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے تو انہیں ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت جلد از جلد ختم کر دینی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں ترک حکومت دہشت گردوں کا تعاقب کرنے اور انہیں سزا دینے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی وہ چاہے کہیں بھی چھپے ہوں۔

واضح رہے کہ ترک حکام کے مطابق پی کے کے علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم ہے جو ترکیہ کی سلامتی کے خلاف 35 برس سے دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے ۔اور خواتین اور بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد افراد کی موت کی ذ مہ دار ہے

تازہ صورتحال کے مطابق استقلال شاہراہ کو پیدل چلنے والوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ سڑک پر پڑے بنچوں کو ہٹا کر وہاں راستہ وسیع کیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری وہاں سیکورٹی کا خیال رکھتے ہوئے گشت کر رہی ہے۔

Read Previous

استنبول میں زوردار دھماکہ 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی

Read Next

ترکیہ میں دہشت گردانہ حملے پر پاکستان سمیت دیگر ممالک کے سربراہان کی شدید مذمت

Leave a Reply