
افغان حکومت اور طالبان کے امن مذاکرات آئندہ ماہ استنبول میں ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن کی سربراہ ڈیبوراہ لیونز نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ ترکی میں فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔ افغان حکومت اور طالبان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دیرینہ اور بنیادی معاملات کو استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں طے کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ماہ افغان حکومت اور طالبان کے ساتھ قطر کے دارالحکومت دوحا میں ملاقاتیں ہوئیں جس میں فریقین معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ اپریل میں افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات استنبول میں ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکی میں ہونے والے مذاکرات حتمی ہوں گے جس میں فریقین کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائیں گے جو افغانستان میں قیام امن کا سنگ میل ثابت ہو گا۔
نئی امریکی انتظامیہ نے اقوام متحدہ سے کہا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات اب دوحا کے بجائے ترکی میں کئے جائیں۔ ان مذاکرات میں خطے کے بااثر ممالک کو بھی شامل کیا جائے جس کے بعد چین، روس، ایران، بھارت اور پاکستان کو بھی ان مذاکرات میں شامل کیا جائے گا۔
دوحا کے بجائے ترکی میں مذاکرات کی بڑی وجہ افغانستان میں تشدد کی نئی لہر کے باعث کیا گیا۔ حالیہ کچھ عرصے میں افغانستان میں ہیلتھ ورکرز، سول سوسائٹی کے ممبرز اور افغان فورسز سمیت عام شہریوں پر حملے بڑھ گئے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ اتنونی بلنکن نے ترکی سے افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات کی میزبانی کی درخواست کی تھی جو صدر ایردوان نے منظور کر لی ہے۔