turky-urdu-logo

اسرائیل کے لبنان پر حملے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

لبنان میں ہونے والے پیجرز دھماکوں پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے 20 ستمبر کو ہنگامی اجلاس طلب کیا جِس میں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس الجزائر کی درخواست پر بلایا گیا۔ اقوامِ متحدہ کے سیاسی معاملات کے سربراہ روسمیری ڈی کارلو نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اقوامِ متحدہ کی قراداد 1701 کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ڈی کارلو نے کہا کہ ” تشدد کے اِس سلسلے کا مزید پھیلاؤ انتہائی سنگین ہے جو لبنان، اسرائیل اور پورے خطے کے لیے شدید خطرات پیدا کر سکتا ہے۔” انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ "غزہ میں تباہ کن جنگ جاری ہے” ۔ اُنہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی فوری رہائی کے مطالبے کی بھرپور تائید بھی کی۔ ڈی کارلو نے فوری طور پر سفارتی سطح پر مذاکرات کرنے پر زور دیا۔
الجزائر کے نمائندے عمار بن جامعہ نے لبنان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ” اسرائیل کی جانب سے یہ جارحانہ اقدامات جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔” اُنہوں نے مزید کہا کہ ” ڈیوائسز کو بموں میں تبدیل کرنا سب کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔” الجزائر کے نمائندے عمار بن جامعہ نے اقوامِ متحدہ سے قراداد 1701 کے فوری نفاذ کا مطالبہ بھی کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ” اسرائیل فوری طور پر جارحیت بند کرے اور "تل ابیب” لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے دستبردار ہو۔”
سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی نائب نمائندے رابرٹ وڈ نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ لبنان میں کمیونیکیشن ڈیوائسز کے دھماکوں میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ” سلامتی کونسل اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان اِس خاص تنازعے کی وجوہات کو یکسر نظر انداز نہیں کر سکتی۔” امریکی نمائندے نےموجودہ تنازع کا الزام حماس پر عائد کیا۔
چینی نمائندے فو کونگ نے کمیونیکیشن ڈیوائسز میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ” ایسا کبھی تاریخ میں سنا ہی نہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ” یہ عمل بلا شبہ کسی ملک کی خودمختاری اور سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے اور بین الاقوامی قانون، خاص طور پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو بے حسی کے ساتھ انسانی زندگیوں کو پامال کرتا ہے۔”
چینی نمائندے نے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
روس کے سفیر ویسلی نیبنزیا نے دھماکوں کو "دہشت گرد حملہ ” قرار دیا اور کہا کہ یہ امریکی جعلی سفارتکاری کا نتیجہ ہے۔
لبنان کے وزیرِ خارجہ عبداللہ رشید بوجیب نے حملوں کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہ ” یہ لبنان کے خلاف ایک سنگین نوعیت کی کاروائی تھی۔” لبنان کے وزیرِ خارجہ نے اسرائیلی حکومت کے لبنان پر جنگ مسلط کرنے کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ” حملوں کا مقصد لبنان کو پتھر کے زمانے میں واپس دھکیلنا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ واضح ہے کہ اسرائیل یہاں بین الاقوامی قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کو نظر انداز کرتا رہتا ہے کیونکہ اسے کبھی جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا۔”
لبنانی وزیرِ خارجہ نے سلامتی کونسل کو اسرائیل کی جارحیت روکنے اور اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرادادوں پر عمل در آمد کرنے پر مجبور کرنے کا مطالبہ کیا۔ لبنانی وزیرِ خارجہ نے سلامتی کونسل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت کاروائی نہ کی گئی تو خطے میں ایسی جنگ چھڑے گی جو مشرق اور مغرب دونوں کو خطرے میں ڈال دے گی۔

Read Previous

باکو ، کوپ 29 کے نئے  شراکت داروں کا اعلان

Read Next

ترکیہ کا گیسٹرونومی سیاحت میں ہدف بلند سال کے آخر تک 18 ارب ڈالر آمدن متوقع

Leave a Reply