صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گا کہ غزہ میں ‘بے رحمی سے’ لوگوں کا قتل عام کرنے والے سیاسی اور فوجی رہنماؤں کو بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے۔
اسرائیل کو “دہشت گرد ریاست” قرار دیتے ہوئے ترک رہنما نے تل ابیب پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کے تمام باشندوں کو تباہ کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
انقرہ میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ آق پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایٹم بم، جوہری بم کی دھمکی دے رہے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے پاس کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنا قتل عام جاری رکھتا ہے تو اسے دنیا میں ہر جگہ ایک “عالمی سطح پر قابل مذمت دہشت گرد ریاست” کے طور پر دیکھا جائے گا۔
ہم یہ کہنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے کہ حماس جو اپنے وطن کی حفاظت کے لیے کوشاں ہیں۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ معصوم “شہریوں” پر اسرائیل کے اندھا دھند حملے اور وحشیانہ مظالم غزہ کی آبادی پر اب بھی جاری ہے۔ غزہ میں مرنے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
غزہ میں 25 لاکھ لوگ بنیادی انسانی زندگی سے محروم ہیں۔
ضروریات، خوراک، پانی، بجلی اور ایندھن سے لدھے اب تک، ترکیہ نے 10 ہوائی جہاز بھیجے ہیں۔
صدر ایردوان نے مزید کہا کہ وہ ان ممالک کے رہنماؤں سے بھی بات کریں گے جنہوں نے اقوام متحدہ میں غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
فلسطینی حکام کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، کم از کم 11,320 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 7,800 خواتین اور بچے شامل ہیں اور 29,200 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس دوران اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1,200 ہے۔