صدر رجب طیب ایردوان نے یونان کے حالیہ اقدامات اور نیٹو کے اندر انقرہ کے خلاف منفی بیانات کے جواب میں کہا ہے کہ یونان کی نیٹو اتحاد میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ جبکہ ترکیہ کی نیٹو میں موجودگی اسے مضبوط بناتی ہے۔
صدر نے استنبول میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ترکیہ کے بارے میں یونان کے منفی بیانات انقرہ اور اتحاد کے درمیان تعلقات کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ "یونان کا نیٹو کے بارے میں منفی رویہ ترکیہ اور نیٹو کے تعلقات کو کمزور نہیں کرتا ہے۔”
خطے میں دو نیٹو اتحادی مگر روایتی حریف ملکوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان صدر ایردوان نے بحیرہ ایجیئن اور مشرقی بحیرہ روم میں جاسوسی مشن انجام دینے والے ترک جیٹ طیاروں کو ہراساں کیے جانے پر یونان کے خلاف سخت تنقید کی اور اسے "دشمنانہ فعل” قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یونان نے اپنا دشمنانہ رویہ بڑھا کر نیٹو اور اس کے اتحادیوں کو چیلنج کیا ہے، جس کی شروعات ہماری فضائی حدود اور طیاروں کو ہراساں کرنے سے ہوئی اور S-300 ریڈار لاک ڈاؤن کی سطح تک بڑھ گئی۔
ذرائع کے مطابق اب ترکیہ نے نیٹو اور اس کے اتحادیوں کو 23اگست کے واقعہ کے ریڈار لاگز پیش کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یونانی S-300 فضائی دفاعی نظام نے بین الاقوامی فضائی حدود میں مشن کے دوران ترکیہ کے F-16 طیاروں کو ہراساں کیا۔ اس ضمن میں ترکیہ کی وزارت دفاع اس واقعے کے ریڈار ریکارڈ نیٹو سیکرٹریٹ جنرل اور اتحادی ممالک کی دفاع کی وزراتوں کو بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔
