ترک صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ کے صدارتی احاطے میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس کا استقبال کیا۔
فلسطینی صدر کو گارڈ آف آنر اور سلامی پیش کی گئی اور محمود عباس کا ترک کابینہ سے تعارف کروایا گیا۔
دونوں رہنماوں کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جسکے بعد دونوں رہنماوں نے مشترکہ کانفرنس بھی کی۔
ترک صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی سے فلسطین کی آزادی کی حمایت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
انہوں نے فلسطینی عوام کو یقین دہانی کروائی کہ ترکیہ فلسطین کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کی علیحدہ اور خود مختار ریاست ترکیہ کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین جزو ہے جو کسی صورت ختم نہیں کیا جا سکتا۔
فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی اور اس کی آزادی کی حمایت ہر صورت جاری رہے گی۔
صدر ایردوان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ترکیہ یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت سمجھتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
مہاجر فلسطینیوں کی مالی امداد کو جاری رکھا جائے گا اور فلسطین کی سیکیورٹی کے اداروں کی مالی معاونت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اپنی قرار دادوں کے مطابق فلسطین کا مسئلہ حل کروائے اور فلسطینیوں کی علیحدہ اور خود مختار ریاست کے قیام کو جلد عملی شکل دی جائے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے پریس کانفرنس میں صدر ایردوان کا فلسطین کی آزادی کے لئے حمایت جاری رکھنے پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا میں فلسطین کی آزادی کے لئے صدر ایردوان ایک توانا آواز ہیں اور ترکیہ فلسطین کا سب سے بڑا حامی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سلطنت عثمانیہ کے دور میں فلسطین نے غیر معمولی ترقی کی اور آج وہ اپنے بھائیوں کے درمیان موجود ہیں جن کے ساتھ ہمارا رشتہ اور تعلق صدیوں پرانا ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے مشکور ہیں جنہوں نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا اور کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑے رہے۔
