turky-urdu-logo

کیا ترکی اور سعودی عرب کی باقاعدہ تجارتی جنگ سرکاری سطح پر شروع ہونے والی ہے؟

ترکی نے سعودی عرب کی طرف سے ترک مصنوعات کے سرکاری طور پر غیر اعلانیہ بائیکاٹ کا معاملہ عالمی تجارتی تنظیم (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) ڈبلیو ٹی او کے پاس لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

دو ترک حکام نے تصدیق کی ہے کہ عالمی تجارتی تنظیم کی "گڈز کونسل” کے اجلاس میں اس معاملے پر آج بات کی جائے گی۔

اگر ترکی سعودی عرب کی طرف سے سرکاری طور پر ترک مصنوعات کے غیر اعلانیہ بائیکاٹ کے دستاویزی ثبوت عالمی تجارتی تنظیم کو فراہم کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ڈبلیو ٹی او کے ضابطے کے مطابق ترکی کو تجارتی نقصان کا معاوضہ دیا جائے گا۔ گوکہ سعودی حکومت نے ترک مصنوعات کے سرکاری طور پر بائیکاٹ کا کوئی اعلان نہیں کیا تھا لیکن سعودی تاجروں کو ترک مصنوعات خریدنے سے منع ضرور کیا تھا۔

ترکی حکام کا کہنا ہے کہ جب بھی ترک تاجروں نے سعودی امپورٹرز سے بات کی تو ان کا یہی کہنا تھا کہ ابھی حکومت کی طرف سے ترکی کی مصنوعات کی خریداری نہ کرنے کا دباؤ ہے۔

ترکی کا کہنا ہے کہ سفارتی اور تجارتی سطح پر سعودی عرب سے اس معاملے کو حل کرنے کے لئے بات چیت کی گئی لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ اسی لئے ترکی نے یہ معاملہ عالمی تجارتی تنظیم کے پلیٹ فارم پر اٹھایا ہے۔

اس سال فروری میں ترکی کی سعودی عرب کو ایکسپورٹس میں 92 فیصد کی غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی جس کی بڑی وجہ ترک مصنوعات کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ترکی کے تعلقات 2018 میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خشوگی کو انقرہ میں سعودی سفارتخانے میں بے دردی سے قتل کر کے ان کی لاش کو ضائع کر دیا گیا تھا۔ امریکی سی آئی اے اور ترکی اس قتل کی ذمہ داری سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کرتے ہیں۔

Read Previous

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا بھارتی وزیراعظم کو جوابی خط

Read Next

ترکی کے شہر وین کی علامت "مختلف رنگوں کی آنکھوں والی بلیاں”

Leave a Reply