صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ جب تک قابض آرمینیا آذربائیجان کے مقبوضہ علاقے خٓالی نہیں کرتا اس وقت تک بحران ختم نہیں ہو گا۔ خطے میں امن صرف اس صورت میں آ سکتا ہے جب آرمینیا آذربائیجان کے مقبوضہ علاقے خالی کر دے گا۔
وہ ترک پارلیمنٹ کے چھوتے پارلیمانی سال شروع ہونے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ پارلیمنٹ سے صدر کا 27 واں خطاب ہے۔
ترکی آذربائیجان کی دو ریاستیں اور ایک قوم کے اصول کے تحت مدد جاری رکھے گا۔
ترکی کے خلاف بیان دینے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ جو ممالک آرمینیا جیسے ملک کی حمایت کر رہے ہیں ان کے خلاف انسانیت کو نقصان پہنچانے پر کارروائی کی جانی چاہئے۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی آذربائیجان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ ترکی نیگورنو کاراباخ کے تنازعے میں آذربائیجان کی حمایت کر رہا ہے۔
ترکی جنگ اور دہشت گردی کے متاثرین کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا اور انہیں پناہ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی سے متاثر چار لاکھ گیارہ ہزار شامی مہاجرین واپس اپنے گھروں میں چلے گئے ہیں۔ یہ سب کچھ ترکی کے آپریشنز کا نتیجہ ہے۔ ترکی نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کئی علاقے خالی کروائے جس کے بعد مہاجرین اپنے گھروں میں واپس جانے کے قابل ہوئے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے لیکن ہم اپنی پالیسیاں از خود طے کریں گے اور مشرقی بحیرہ روم میں اپنے مفادات کا خود تحفظ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔
یونان اور یونانی قبرص کے غیر قانونی مطالبات کو تسلیم کر کے یورپین یونین ایک غیر فعال ادارہ بن چکا ہے۔ یونان کا رویہ مسئلے کو حل کرنے کے بجائے کشیدگی کو بڑھانے کا ہے۔
اب یہ یونان اور یونانی قبرص پر منحصر ہے کہ وہ یا تو مذاکرات کے ذریعے کشیدگی کو ختم کرے یا تنازعہ میں بڑھا دے۔ ترکی نے کورونا وائرس کی عالمی وبا میں 153 ممالک کو مفت طبی آلات فراہم کئے۔