
ترک انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز اتھارٹی نے فیس بک سے صارفین کا ذاتی ڈیٹا چوری ہونے کی وضاحت مانگ لی۔
ادارے نے 4 اپریل کو فیس بل انتظامیہ کو نوٹس بھیجا جس میں جلد از جلد ترک شہریوں کی ذاتی معلومات میں دخل اندازی کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے آگاہی طلب کی گئی۔
ترک ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کے مطابق اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں تاکہ آئندہ صارفین کی ذاتی معلومات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
50 کڑور صارفین کا ذاتی ڈیٹا لیک ہونے بعد کے تمام ڈیٹا دوبارہ آئن لائن دستیاب ہے۔ فیس بک سے لیک ہونے والے ڈیٹا میں 106 ممالک کے افراد کی معلومات موجود ہیں جس میں فون نمبر، فیس بک آئی ڈی ، صارفین کا مکمل نام ، جگہ ، تاریخ پیدائش اور انکے ای میل شامل ہیں۔
لیک ہونے والے ڈیتا میں ترکی کے 2 کڑور سے زیادہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا بھی شامل تھا۔ جبکہ امریکہ کے 23 ملین اور برطانیہ کے 11 ملین صارفین کا ڈیٹا شامل تھا۔
رپورٹ کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ یہ معلومات کئی سال پرانی ہیں مگر ڈیٹا لیک ہونے کے بعد اب فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا ایپس کی پرائیویسی پر سوال اُٹھا یا جا رہا ہے۔
فیس بک سے صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کا یہ پہلا واقع نہیں ہے اس سے قبل 2018 میں امریکی ادارے کیمبرج اینالٹیکا نے فیس بک کے 87 ملین صارفین کی ذاتی معلومات ان کی اجازت کے بنا حاصل کی تھیں۔